Saleem Kausar

سلیم کوثر

اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور

Well-known poet from Pakistan famous for his ghazal "main khayaal hoon kisi aur ka…"

سلیم کوثر کی غزل

    اے شب ہجر اب مجھے صبح وصال چاہئے

    اے شب ہجر اب مجھے صبح وصال چاہئے تازہ غزل کے واسطے تازہ خیال چاہئے اے مرے چارہ گر ترے بس میں نہیں معاملہ صورت حال کے لیے واقف حال چاہئے اہل خرد کو آج بھی اپنے یقین کے لیے جس کی مثال ہی نہیں اس کی مثال چاہئے اس کی رفاقتوں کا ہجر جھیلئے کب تلک سلیمؔ اپنی طرح سے اب مجھے وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    تو سورج ہے تیری طرف دیکھا نہیں جا سکتا

    تو سورج ہے تیری طرف دیکھا نہیں جا سکتا لیکن دیکھنے والوں کو روکا نہیں جا سکتا اب جو لہر ہے پل بھر بعد نہیں ہوگی یعنی اک دریا میں دوسری بار اترا نہیں جا سکتا اب بھی وقت ہے اپنی روش تبدیل کرو ورنہ جو کچھ ہونے والا ہے سوچا نہیں جا سکتا اس کی گلی میں جانے سے اسے ملنے سے خود کو روکا ...

    مزید پڑھیے

    کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے

    کیسے ہنگامۂ فرصت میں ملے ہیں تجھ سے ہم بھرے شہر کی خلوت میں ملے ہیں تجھ سے سائے سے سایا گزرتا ہوا محسوس ہوا اک عجب خواب کی حیرت میں ملے ہیں تجھ سے اتنا شفاف نہیں ہے ابھی عکس دل و جاں آئینے گرد مسافت میں ملے ہیں تجھ سے اس قدر تنگ نہیں وسعت صحرائے جہاں ہم تو اک اور ہی وحشت میں ملے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی یاد ہی رخت سفر ٹھہرے کوئی راہ گزر انجانی ہو

    کوئی یاد ہی رخت سفر ٹھہرے کوئی راہ گزر انجانی ہو جب تک مری عمر جوان رہے اور یہ تصویر پرانی ہو کوئی ناؤ کہیں منجدھار میں ڈوبے چاند سے الجھے اور ادھر موجوں کی وہی حلقہ بندی دریا کی وہی طغیانی ہو اسی رات اور دن کے میلے میں ترا ہاتھ چھٹے مرے ہاتھوں سے ترے ساتھ تری تنہائی ہو مرے ساتھ ...

    مزید پڑھیے

    اک گھڑی وصل کی بے وصل ہوئی ہے مجھ میں

    اک گھڑی وصل کی بے وصل ہوئی ہے مجھ میں کس کے آنے کی خبر قتل ہوئی ہے مجھ میں سانس لینے سے بھی بھرتا نہیں سینے کا خلا جانے کیا شے ہے جو بے دخل ہوئی ہے مجھ میں جل اٹھے ہیں سر مژگاں تری خوشبو کے چراغ اب کے خوابوں کی عجب فصل ہوئی ہے مجھ میں مجھ سے باہر تو فقط شور ہے تنہائی کا ورنہ یہ جنگ ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں

    اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں جو یہاں آباد ہیں ان پر بھی گھر کھلتا نہیں راستے کب گرد ہو جاتے ہیں اور منزل سراب ہر مسافر پر طلسم رہ گزر کھلتا نہیں دیکھنے والے تغافل کار فرما ہے ابھی وہ دریچہ کھل گیا حسن نظر کھلتا نہیں جانے کیوں تیری طرف سے دل کو دھڑکا ہی رہا اس تکلف سے تو ...

    مزید پڑھیے

    کبھی ستارے کبھی کہکشاں بلاتا ہے

    کبھی ستارے کبھی کہکشاں بلاتا ہے ہمیں وہ بزم میں اپنی کہاں بلاتا ہے نہ جانے کون سی افتاد آ پڑی ہے کہ جو ہم اہل عشق کو کار جہاں بلاتا ہے یہ کیسا دام رہائی بچھا دیا اس نے زمیں پکڑتی ہے اور آسماں بلاتا ہے گلی گلی میں عقیدوں بھری دکانیں ہیں قدم قدم پہ نیا آستاں بلاتا ہے بھٹک گئے ...

    مزید پڑھیے

    پھر جی اٹھے ہیں جس سے وہ امکان تم نہیں

    پھر جی اٹھے ہیں جس سے وہ امکان تم نہیں اب جو بھی کر رہا ہے یہ احسان تم نہیں مجھ میں بدل رہا ہے جو اک عالم خیال اس لمحۂ جنوں کے نگہبان تم نہیں بجھتے ہوئے چراغ کی لو جس نے تیز کی وہ اور ہی ہوا ہے مری جان تم نہیں پھر یوں ہوا کہ جیسے گرہ کھل گئی کوئی مشکل تو بس یہی تھی کہ آسان تم ...

    مزید پڑھیے

    میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے

    میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سر آئینہ مرا عکس ہے پس آئینہ کوئی اور ہے میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ...

    مزید پڑھیے

    کوئی سچے خواب دکھاتا ہے پر جانے کون دکھاتا ہے

    کوئی سچے خواب دکھاتا ہے پر جانے کون دکھاتا ہے مجھے ساری رات جگاتا ہے پر جانے کون جگاتا ہے کوئی دریا ہے جس کی لہریں مجھے کھینچ رہی ہیں اور کوئی مری جانب ہاتھ بڑھاتا ہے پر جانے کون بڑھاتا ہے کبھی جائے نماز کی بانہوں میں کبھی حمد درود کی چھاؤں میں کوئی زار و زار رلاتا ہے پر جانے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5