اے شب ہجر اب مجھے صبح وصال چاہئے
اے شب ہجر اب مجھے صبح وصال چاہئے تازہ غزل کے واسطے تازہ خیال چاہئے اے مرے چارہ گر ترے بس میں نہیں معاملہ صورت حال کے لیے واقف حال چاہئے اہل خرد کو آج بھی اپنے یقین کے لیے جس کی مثال ہی نہیں اس کی مثال چاہئے اس کی رفاقتوں کا ہجر جھیلئے کب تلک سلیمؔ اپنی طرح سے اب مجھے وہ بھی ...