Saleem Ahmed

سلیم احمد

پاکستان کے ممتاز ترین نقادوں میں نمایاں۔ اینٹی غزل رجحان اور جدیدیت مخالف رویے کے لئے مشہور

One of the most prominent modern Urdu critics. Famous for his promotion of the Anti-ghazal trend of poetry and anti-modernism views.

سلیم احمد کی غزل

    سلیمؔ دل کو میسر سکوں ذرا نہ ہوا

    سلیمؔ دل کو میسر سکوں ذرا نہ ہوا اگرچہ ترک محبت کو اک زمانہ ہوا وہ بے خودی تھی محبت کی بے رخی تو نہ تھی پہ اس کو ترک تعلق کو اک بہانہ ہوا اسی سے داد کا طالب ہوں رو بہ رو جس کے بیان درد محبت بھی اک فسانہ ہوا وہ چوب خشک ہوں محروم آتش سوزاں کہ بن جلائے جسے قافلہ روانہ ہوا نشاط درد ...

    مزید پڑھیے

    جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے

    جس کا انکار بھی انکار نہ سمجھا جائے ہم سے وہ یار طرح دار نہ سمجھا جائے اتنی کاوش بھی نہ کر میری اسیری کے لیے تو کہیں میرا گرفتار نہ سمجھا جائے اب جو ٹھہری ہے ملاقات تو اس شرط کے ساتھ شوق کو در خور اظہار نہ سمجھا جائے نالہ بلبل کا جو سنتا ہے تو کھل اٹھتا ہے گل عشق کو مفت کی بیگار ...

    مزید پڑھیے

    مانے تو کس کی دیوانہ مانے

    مانے تو کس کی دیوانہ مانے جتنی زبانیں اتنے فسانے انداز اس کا احوال میرا کچھ میں نہ سمجھوں کچھ وہ نہ جانے اللہ رے یہ خود اعتمادی میں اب چلا ہوں ان کو بلانے گم کردۂ رہ کیا سوچتا ہے چھوڑ آیا پیچھے کتنے ٹھکانے میری وفا کا وہ معترف ہے اپنی خطا کو مانے نہ مانے چاہو تو آؤ چاہو نہ ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا

    مجھ کو دشوار ہوا جس کا نظارا تنہا کاش مل جائے کہیں مجھ کو دوبارا تنہا اے شب ہجر مجھے تو نے تو دیکھا ہوگا میری مانند نہ تھا صبح کا تارا تنہا تم نہ ٹھہرے تو کہاں موج‌‌ گریزاں رکتی میری آغوش کی صورت ہے کنارا تنہا عذر کیا کیا نہ تراشا کئے ارباب ہوس جان دینے کا ہوا عشق کو یارا ...

    مزید پڑھیے

    مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ

    مجبوریوں کا پاس بھی کچھ تھا وفا کے ساتھ وہ راستے سے پھر گیا کچھ دور آ کے ساتھ قرب بدن سے کم نہ ہوئے دل کے فاصلے اک عمر کٹ گئی کسی نا آشنا کے ساتھ ساتھ اس کے رہ سکے نہ بغیر اس کے رہ سکے یہ ربط ہے چراغ کا کیسا ہوا کے ساتھ میں جھیلتا رہا ہوں عذاب اس کا عمر بھر بچپن میں ایک عہد کیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    تری جانب سے دل میں وسوسے ہیں

    تری جانب سے دل میں وسوسے ہیں یہ کتے رات بھر بھونکا کیے ہیں لباس درد بھی ہم نے اتارا یہ کپڑے اب پرانے ہو چکے ہیں اتاریں کینچلی اب تلخ جذبات کہ وہ اپنے میں گھٹ کر رہ گئے ہیں نہ ہو مایوس خشک آنکھوں سے اے دل کہ صحراؤں میں بھی دریا بہے ہیں سلیمؔ اچھی غزل ہے تیری مانا مگر یہ پھول ...

    مزید پڑھیے

    میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا

    میں اس کو بھول گیا تھا وہ یاد سا آیا زمیں ہلی تو میں سمجھا کہ زلزلہ آیا پھر اس کے بعد کئی راستے کئی گھر تھے وہ موڑ تک مجھے رک رک کے دیکھتا آیا میں اس کو ڈھونڈنے نکلا تو میرے جانے کے بعد گلی گلی مجھے گھر تک وہ پوچھتا آیا جدا ہوئے تو زمان و مکاں کے بعد کے ساتھ جو راہ میں تھا دلوں ...

    مزید پڑھیے

    آ کے اب جنگل میں یہ عقدہ کھلا

    آ کے اب جنگل میں یہ عقدہ کھلا بھیڑیے پڑھتے نہیں ہیں فلسفہ ریچھنی کو شاعری سے کیا غرض تنگ ہے تہذیب ہی کا قافیہ کھال چکنی ہو تو دھندے ہیں ہزار گیدڑی نے کب کوئی دوہا سنا گورخر کی دھاریوں کو دیکھ لو سوٹ چوپائے بھی لیتے ہیں سلا لومڑی کی دم گھنی کتنی بھی ہو ستر پوشی کو نہیں کہتے ...

    مزید پڑھیے

    دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں

    دلوں میں درد بھرتا آنکھ میں گوہر بناتا ہوں جنہیں مائیں پہنتی ہیں میں وہ زیور بناتا ہوں غنیم وقت کے حملے کا مجھ کو خوف رہتا ہے میں کاغذ کے سپاہی کاٹ کر لشکر بناتا ہوں پرانی کشتیاں ہیں میرے ملاحوں کی قسمت میں میں ان کے بادباں سیتا ہوں اور لنگر بناتا ہوں یہ دھرتی میری ماں ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں ستارے سے چمکتے رہے تا دیر

    آنکھوں میں ستارے سے چمکتے رہے تا دیر اک گھر کے در و بام کو تکتے رہے تا دیر آنسو تو ہوئے خشک پہ گریہ رہا جاری بچوں کی طرح رو کے سسکتے رہے تا دیر اس شاخ سے اک مار سیہ لپٹا ہوا تھا لیکن وہیں طائر بھی چہکتے رہے تا دیر کیا لمس تھا اس دست حنائی کا تہہ آب انگارے سے ہاتھوں میں دہکتے رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5