سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا
سوانگ بھرتا ہوں ترے شہر میں سودائی کا کہ یہی حال ہے اندر سے تماشائی کا بزم کے حال پہ اب ہم نہیں کڑھنے والے انتظامات میں کیا دخل تماشائی کا ہم تو سو جھوٹ بھی بولیں وہ اگر ہاتھ آئے کوئی ٹھیکا تو اٹھایا نہیں سچائی کا دل خوں گشتہ کو جا جا کے دکھائیں یارو شہر میں کام نہیں لالۂ ...