مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا
مجھے ان آتے جاتے موسموں سے ڈر نہیں لگتا نئے اور پر اذیت منظروں سے ڈر نہیں لگتا خموشی کے ہیں آنگن اور سناٹے کی دیواریں یہ کیسے لوگ ہیں جن کو گھروں سے ڈر نہیں لگتا مجھے اس کاغذی کشتی پہ اک اندھا بھروسا ہے کہ طوفاں میں بھی گہرے پانیوں سے ڈر نہیں لگتا سمندر چیختا رہتا ہے پس منظر ...