Saleem Ahmed

سلیم احمد

پاکستان کے ممتاز ترین نقادوں میں نمایاں۔ اینٹی غزل رجحان اور جدیدیت مخالف رویے کے لئے مشہور

One of the most prominent modern Urdu critics. Famous for his promotion of the Anti-ghazal trend of poetry and anti-modernism views.

سلیم احمد کی غزل

    سلیمؔ دشت تمنا میں کون ہے کس کا

    سلیمؔ دشت تمنا میں کون ہے کس کا یہاں تو عشق بھی تنہا ہے حسن بھی تنہا بنے وہ بات کہ اہل وفا کے دن پھر جائیں مزاج یار کی صورت بدل چلے دنیا اڑا کے لے ہی گئیں بوئے پیرہن! تیرا سبک خرام ہواؤں پہ کوئی بس نہ چلا مزاج عشق ہو مانوس زندگی اتنا کہ مثل خلوت محبوب ہو بھری دنیا مثال صبح مری ...

    مزید پڑھیے

    ملا جو کام غم معتبر بنانے کا

    ملا جو کام غم معتبر بنانے کا ہنر اس آنکھ کو آیا نہ گھر بنانے کا تجھی سے خواب ہیں میرے تجھی سے بیداری تجھے سلیقہ ہے شام و سحر بنانے کا میں اپنے پیچھے ستاروں کو چھوڑ آیا ہوں مجھے دماغ نہیں ہم سفر بنانے کا یہ میرے ہاتھوں میں پتھر ہیں اور رات ہے سرد میں کام لیتا ہوں ان سے شرر بنانے ...

    مزید پڑھیے

    جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظارے بناتا ہوں

    جو آنکھوں کے تقاضے ہیں وہ نظارے بناتا ہوں اندھیری رات ہے کاغذ پہ میں تارے بناتا ہوں محلے والے میرے کار بے مصرف پہ ہنستے ہیں میں بچوں کے لیے گلیوں میں غبارے بناتا ہوں وہ لوری گائیں گی اور ان میں بچوں کو سلائیں گی میں ماؤں کے لیے پھولوں کے گہوارے بناتا ہوں فضائے نیلگوں میں حسرت ...

    مزید پڑھیے

    جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں

    جانے کسی نے کیا کہا تیز ہوا کے شور میں مجھ سے سنا نہیں گیا تیز ہوا کے شور میں میں بھی تجھے نہ سن سکا تو بھی مجھے نہ سن سکا تجھ سے ہوا مکالمہ تیز ہوا کے شور میں کشتیوں والے بے خبر بڑھتے رہے بھنور کی سمت اور میں چیختا رہا تیز ہوا کے شور میں میری زبان آتشیں لو تھی مرے چراغ کی میرا ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے

    وہ لوگ بھی ہیں جو موجوں سے ڈر گئے ہوں گے مگر جو ڈوب گئے پار اتر گئے ہوں گے لگی یہ فکر نئی دل کو آ کے منزل پر کہاں بھٹک کے مرے ہم سفر گئے ہوں گے پلٹ کے آنکھ میں وہ موج خوں نہیں آئی چڑھے ہوئے تھے جو دریا اتر گئے ہوں گے چلے تو ایک ہی رستے پہ ہم مگر نہ ملے ملے بھی ہوں گے تو بچ کر گزر گئے ...

    مزید پڑھیے

    اہل دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہو گیا

    اہل دل نے عشق میں چاہا تھا جیسا ہو گیا اور پھر کچھ شان سے ایسی کہ سوچا ہو گیا عیب اپنی آنکھ کا یا فیض تیرا کیا کہوں غیر کی صورت پہ مجھ کو تیرا دھوکا ہو گیا تجھ سے ہم آہنگ تھا اتنا کشش جاتی رہی میں ترا ہم قافیہ تھا عیب ایطا ہو گیا یاد نے آ کر یکایک پردہ کھینچا دور تک میں بھری محفل ...

    مزید پڑھیے

    دل حسن کو دان دے رہا ہوں

    دل حسن کو دان دے رہا ہوں گاہک کو دکان دے رہا ہوں شاید کوئی بندۂ خدا آئے صحرا میں اذان دے رہا ہوں ہر کہنہ یقیں کو از سر نو اک تازہ گمان دے رہا ہوں گونگی ہے ازل سے جو حقیقت میں اس کو زبان دے رہا ہوں میں غم کو بسا رہا ہوں دل میں بے گھر کو مکان دے رہا ہوں بے جادہ و راہ ہے جو منزل میں ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر کاوش اظہار نے سونے نہ دیا

    عمر بھر کاوش اظہار نے سونے نہ دیا حرف نا گفتہ کے آزار نے سونے نہ دیا دشت کی وسعت بے قید میں کیا نیند آتی گھر کی قید در و دیوار نے سونے نہ دیا تھک کے سو رہنے کو رستے میں ٹھکانے تھے بہت ہوس سایۂ دیوار نے سونے نہ دیا کبھی اقرار کی لذت نے جگائے رکھا کبھی اندیشۂ انکار نے سونے نہ ...

    مزید پڑھیے

    جا کے پھر لوٹ جو آئے وہ زمانہ کیسا

    جا کے پھر لوٹ جو آئے وہ زمانہ کیسا تیری آنکھوں نے یہ چھیڑا ہے فسانہ کیسا آنکھ سرشار تمنا ہے تو وعدہ کر لے چال کہتی ہے کہ اب لوٹ کے آنا کیسا مجھ سے کہتا ہے کہ سائے کی طرح ساتھ ہیں ہم یوں نہ ملنے کا نکالا ہے بہانہ کیسا اس کا شکوہ تو نہیں ہے نہ ملے تم ہم سے رنج اس کا ہے کہ تم نے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے

    خیر کا تجھ کو یقیں ہے اور اس کو شر کا ہے دونوں حق پر ہیں کہ جھگڑا صرف پس منظر کا ہے آنسوؤں سے تو ہے خالی درد سے عاری ہوں میں تیری آنکھیں کانچ کی ہیں میرا دل پتھر کا ہے کون دفناتا اسے وہ اک برہنہ لاش تھی سب نے پوچھا کون ہے وہ کون سے لشکر کا ہے تو سکوں سے تھک گیا ہے اور بیتابی سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5