Sajjad Haider

سجاد حیدر

سجاد حیدر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    گوشۂ دل میں کوئی پھول کھلائے رکھو

    گوشۂ دل میں کوئی پھول کھلائے رکھو ایک امید پہ آنگن کو سجائے رکھو خشک پتوں کی طرح اصل سے کٹ جاؤ گے ہے یہی اچھا اسے اپنا بنائے رکھو میرا ایماں ہے اسے لوٹ کے گھر آنا ہے طاق میں کوئی دیا روز جلائے رکھو یاد اس کی تو کسی طاق میں رکھنے کی نہیں یہ صحیفہ ہے اسے دل سے لگائے رکھو کھل ہی ...

    مزید پڑھیے

    گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے

    گجروں کلیوں کے موسم میں یاد کوئی جب آتا ہے اک ان دیکھا خوشبو والا ہاتھ مجھے چھو جاتا ہے حدت کون ملا دیتا ہے سرد ٹھٹھرتے جذبوں میں سوچوں پر جو برف جمی ہے کون اسے پگھلاتا ہے جانے کتنے منظر ہیں جو ان دیکھے رہ جاتے ہیں اک ایسا بھی منظر ہے جو آنکھوں میں رہ جاتا ہے کرچی کرچی خواب ...

    مزید پڑھیے

    شعور دے کے مجھے بال و پر نہیں دیتا

    شعور دے کے مجھے بال و پر نہیں دیتا سفر کا کہتا ہے زاد سفر نہیں دیتا یہ کون مجھ کو مری ذات سے چھپاتا ہے یہ کون مجھ کو ہی میری خبر نہیں دیتا نشان منزل مقصود تو بتاتا ہے کسی بھی طور وہ اذن سفر نہیں دیتا زمانہ گو مجھے مائل بہ جنگ کرتا ہے مگر یہ تیغ و سنان و سپر نہیں دیتا ستم تو جو ...

    مزید پڑھیے

    دل مضطر میں جلتی ایک حسرت اور رکھنی ہے

    دل مضطر میں جلتی ایک حسرت اور رکھنی ہے مجھے طاق جنوں میں اک محبت اور رکھنی ہے گریباں چاک ہے گرچہ مجھے کچھ اور کرنا ہے کہ اب ان وحشتوں میں ایک وحشت اور رکھنی ہے خطیب وقت نے سکھلا دیا یہ اہل دنیا کو خطابت اور رکھنی ہے عداوت اور رکھنی ہے کوئی بھی واردات قلب و جاں ظاہر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا

    سوچوں کے بن باس میں آخر کچھ تو سوجھ ہی جائے گا یہ رستوں کا پیچ و خم خود منزل بھی دکھلائے گا ممکن ہے کہ تجھ کو اب تک خاک نظر نہ آتا ہو وقت بلا کا شاطر ہے وہ چالیں چلتا جائے گا آنکھیں رو رو چمکا لی ہیں اجلے منظر تکنے کو سورج پر جو گرد پڑی ہے اس کو کون ہٹائے گا سارے اچھے موسم اس کی ...

    مزید پڑھیے