ساجد صفدر کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    مرض ایسا ہے کہ جس کی دوا ہونے نہیں والی

    مرض ایسا ہے کہ جس کی دوا ہونے نہیں والی کسی بھی حال میں تم سے وفا ہونے نہیں والی مرے حصہ کے جو بھی جام ہیں وہ سامنے رکھ دو مرے ہونٹوں سے کوئی التجا ہونے نہیں والی ہمیں ہی ڈھونڈنے ہیں راستے خود اپنی منزل کے یہ دنیا تو ہماری رہنما ہونے نہیں والی مجھے معلوم ہے سب کچھ یہیں رہ جائے ...

    مزید پڑھیے

    علم و فن کا جو طلب گار نہیں ہو سکتا

    علم و فن کا جو طلب گار نہیں ہو سکتا میرا دعویٰ ہے وہ فن کار نہیں ہو سکتا آج وہ عشق میں مرنے پہ بھی آمادہ ہے کل جو کہتا تھا مجھے پیار نہیں ہو سکتا جھوٹ بولا بھی تو معصوم کی جاں کی خاطر میں خطا‌ وار گنہ گار نہیں ہو سکتا وہ یقیناً ہے مرے ساتھ مری رگ رگ میں اس کا دھوکا مجھے ہر بار ...

    مزید پڑھیے

    کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر

    کاتب قسمت نے مجھ پہ جب اتارا ایک شعر کیوں سناؤں میں کسی کو پھر دوبارہ ایک شعر کیا ضروری ہے غزل پر ہم غزل کہتے رہیں گھر بنا سکتا ہے دل میں جب ہمارا ایک شعر چبھ گیا تھا دل میں میرے نوک نشتر کی طرح یاد ہے مجھ کو ابھی تک وہ تمہارا ایک شعر لوگ چیخیں بھی کہاں سنتے ہیں اتنے غور سے شکریہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسی کسک تھی آنکھ سے آنسو گرا نہ تھا

    ایسی کسک تھی آنکھ سے آنسو گرا نہ تھا اس بار میرا درد بھی میری دوا نہ تھا بے چین روح چین سے بیٹھی نہ ایک پل جب تک مرے وہ جسم میں داخل ہوا نہ تھا احسان روشنی کا ہی رہتا تمام عمر ورنہ ترے چراغ سے مجھ کو گلہ نہ تھا اس راستے پہ منزلیں میں نے تلاش کیں جس راستے پہ کوئی کہیں نقش پا نہ ...

    مزید پڑھیے

    میں ریزہ ریزہ بکھر کے ایسے سمٹ رہا ہوں

    میں ریزہ ریزہ بکھر کے ایسے سمٹ رہا ہوں کہ تھوڑا تھوڑا سبھی کے حصہ میں بٹ رہا ہوں میں ایک پتھر صفت زمانے سے ہوں مگر اب کسی کے آنسو کے چند قطروں سے کٹ رہا ہوں میں خوش ہوں اس کو دکھا رہا ہوں نئے مناظر مگر یہ دکھ بھی کہ اس کی نظروں سے ہٹ رہا ہوں مجھے یقیں ہے بچھڑنے والا یہیں ملے ...

    مزید پڑھیے

تمام