Saima Ishaq

صائمہ اسحاق

صائمہ اسحاق کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ایک میٹھی سی کسک جاگ اٹھی ہے من میں (ردیف .. ا)

    ایک میٹھی سی کسک جاگ اٹھی ہے من میں یاد پھر سے مجھے اک خواب پرانا آیا آج میں آہنی دیوار سے ٹکرا جاؤں آج اک دوست مجھے دینے دلاسا آیا آپ نے ہم کو ابھی ٹھیک سے جانا کب ہے وار یہ آخری ہوگا اگر اوچھا آیا مانا دشوار سہی پھر بھی کریں کیا آخر تیرے گھر تک اگر آیا یہی رستہ آیا تو تو پاؤں ...

    مزید پڑھیے

    نئی ٹھوکر لگے گی تو سنبھلنا سیکھ لیں گے ہم

    نئی ٹھوکر لگے گی تو سنبھلنا سیکھ لیں گے ہم حصار بے بسی سے بھی نکلنا سیکھ لیں گے ہم بڑی چاہت سے اپنے رنگ تیری سمت بھیجے تھے نئے رنگوں کی چاہت کو کچلنا سیکھ لیں گے ہم ابھی تو بس منڈیروں تک تمہاری دھوپ آئی ہے ڈھلے گا دن تو اس کے ساتھ ڈھلنا سیکھ لیں گے ہم طریقہ کچھ نیا تم سوچ رکھنا ...

    مزید پڑھیے

    زمین میلی ہے یہ آسمان میلا ہے

    زمین میلی ہے یہ آسمان میلا ہے دلوں کے کھوٹ سے سارا جہان میلا ہے مشاورت سے تری بام و در سنورتے تھے جو تو نہیں ہے تو سارا مکان میلا ہے دل و نگاہ کی پاکیزگی کے سوتوں پہ جمی ہے گرد سو سارا یہ گیان میلا ہے ترے خیال کی دھرتی پہ پاؤں رکھتے ہی پھسل کے ٹوٹنے والا دھیان میلا ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تم نے جو منفعت سے خسارہ بدل دیا

    تم نے جو منفعت سے خسارہ بدل دیا ہم نے مفاہمت کا ارادہ بدل دیا اے بے وفا حیات تری گردشوں کی خیر تو نے بھی کیسا وقت سنہرا بدل دیا کوئی تو واردات ہوئی ہے جی اس کے ساتھ کچھ تو ہے جس نے یہ دل سادہ بدل دیا گو جیتنا ہماری بقا کا سوال تھا لیکن بساط وقت نے مہرہ بدل دیا پہلے تو زیست کرنے ...

    مزید پڑھیے

    اک اسی بات پہ پھولے نہ سمائے ہم بھی

    اک اسی بات پہ پھولے نہ سمائے ہم بھی شکر صد شکر تمہیں یاد تو آئے ہم بھی مہرباں وہ ترے لہجے سے برستا ساون جس کی رم جھم میں بڑی دیر نہائے ہم بھی لوگ حیران ہیں کیوں دیکھ کے تم کو آخر اس تجسس میں تمہیں دیکھنے آئے ہم بھی مفت کے مشورے یہ تم بھی سنبھالو اپنے اپنی محفوظ رکھیں قیمتی رائے ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    مجسمہ

    بڑی مشکل سے خود کو پتھروں کے بیچ ڈھالا ہے بڑی دشواریوں کے بعد اس دل کو سنبھالا ہے مگر صدیوں کے بعد اس نے کوئی پیغام بھیجا ہے مرے آغاز کو پھر سے نیا انجام بھیجا ہے سو اب دل چاہتا ہے کہ مدھر نغموں میں کھو جاؤں کسی کے ان کہے جملوں کو من ہی من میں دہراؤں کسی کے نام پر پھر سے میں اب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    حیرت ہے

    عورتیں جنس تو نہیں ہوتیں جن کو بازار میں کھڑا کر دو اپنے ہر اک گناہ کے بدلے ان کو تاوان میں ادا کر دو اپنے کردار کی گراوٹ کو ایسے چہروں پہ تم سجاتے ہو اپنی تہذیب کا حسیں چہرہ کس طرح مسخ کرتے جاتے ہو اپنی ماں بہن اور بیٹی کا جس طرح ماس نوچ کھاتے ہو ایسے بے حس تماش بینوں کی آنکھ کی ...

    مزید پڑھیے