مجسمہ
بڑی مشکل سے خود کو پتھروں کے بیچ ڈھالا ہے بڑی دشواریوں کے بعد اس دل کو سنبھالا ہے مگر صدیوں کے بعد اس نے کوئی پیغام بھیجا ہے مرے آغاز کو پھر سے نیا انجام بھیجا ہے سو اب دل چاہتا ہے کہ مدھر نغموں میں کھو جاؤں کسی کے ان کہے جملوں کو من ہی من میں دہراؤں کسی کے نام پر پھر سے میں اب کچھ ...