Sailani Sevte

سیلانی سیوتے

سیلانی سیوتے کی غزل

    ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں

    ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں آپ کے رحم و کرم پر بار ہیں ہر قدم پر ہیں صلیبیں دار ہیں زندگی کے راستے پر خار ہیں آج تک پیتے رہے ہیں اشک غم زہر بھی پینے کو اب تیار ہیں پائیں گے سایہ بھی اک دن دھوپ میں وقت کے گیسو اگر خم دار ہیں یار تو خاموش ہیں مدت ہوئی اب کرم فرما فقط اغیار ...

    مزید پڑھیے

    یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے

    یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے منزلیں ڈھونڈھتی آئی ہیں سفر سے پہلے اپنا انجام بھی سوچا ہے کبھی ماہ جبیں پھول جھڑ جائیں گے شاخوں پہ ثمر سے پہلے کیا خبر تھی کہ ترے بعد یہ حالت ہوگی شام کترائے گی آنے کو سحر سے پہلے اپنے قدموں سے یہ افلاک ہوئے ہیں روشن ہم ہی پہنچے ہیں وہاں شمس و ...

    مزید پڑھیے

    شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم

    شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم گزرے ہیں لاکھ بار حد لا مکاں سے ہم رہبر ترے کرم سے ہو اس کارواں کی خیر اب تک وہیں کھڑے ہیں چلے تھے جہاں سے ہم ماضی کی تلخیوں میں رہے مطمئن مگر کیوں خوش نہیں ہیں دوستو سال رواں سے ہم جوش جنوں میں آج ہیں ہم کس مقام پر یہ بھی پتہ نہیں ہے چلے تھے ...

    مزید پڑھیے

    دل کو زر سے نہ تولیے صاحب

    دل کو زر سے نہ تولیے صاحب ہم فقیروں سے بولئے صاحب اپنا جیسا سبھی کو پائیں گے دل کا دروازہ کھولیے صاحب اب تو بدلیں کہ دن بدلتے ہیں عہد ماضی کو رو لئے صاحب ان کے دست حنائی کی خاطر ہاتھ خوں میں ڈبو لئے صاحب جو بھی ہنس کے ملا محبت سے دل سے اس کے ہی ہو لئے صاحب ان گلابوں میں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا

    کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا پھر یہ سائل نظر نہ آئے گا تو تو خوددار ہے کسی در پر کیسے دست طلب بڑھائے گا آندھیوں میں دئے جلانے سے راہبر راہ بھول جائے گا ٹمٹماتا ہوا ہر اک تارا شمع امید کی جلائے گا ناامیدی ہی جب مقدر ہے کیسے تقدیر آزمائے گا دیکھ کر آسماں جو چلتا ہے وہ بھی ٹھوکر ضرور ...

    مزید پڑھیے

    پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب

    پڑھ کے دیکھے کوئی لگائے حساب زندگانی ہے مسئلوں کی کتاب اب گدائی سے کچھ نہیں حاصل مل گیا ہے ہر ایک در سے جواب یہ جو چاہیں تو راہ میں لوٹیں ایسے رہبر ہیں آج کل کے جناب صبح جلوہ نمائی کرتی ہے رات ہے اس کے رخ کی ایک نقاب کون اب زندگی کو سمجھائے موت خود ہی ہے زندگی کا جواب پھر بھی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے انجام سے بے خبر زندگی

    اپنے انجام سے بے خبر زندگی رات دن کر رہی ہے سفر زندگی ان دہکتی چتاؤں کی آغوش میں کس طرح ہو سکے گی بسر زندگی آ کے جاتے ہوئے منظروں کی طرح گھٹتی جاتی ہے شام و سحر زندگی موت تیرا بہت ہم پہ احسان ہے تجھ سے پہلی نہ تھی معتبر زندگی بغض و نفرت کی بڑھتی ہوئی آگ میں جل رہے ہیں امیدوں کے ...

    مزید پڑھیے

    بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا

    بوٹا بوٹا منہ کھولے گا پتہ پتہ بولے گا جب دھرتی کو چھوڑ پکھیرو آسمان پر ڈولے گا اس دن برکھا شرمائے گی بادل کی چادر اوڑھے آنکھوں سے بہتا آنسو جب بھید دلوں کے کھولے گا مشکل میں کترا جاتے ہیں اپنے بھی کہتے ہیں لوگ چاہنے والا بھیڑ میں جگ کی ساتھ کسی کے ہو لے گا کر کر کے یہ یاد دوانہ ...

    مزید پڑھیے

    زخموں کو مرے رنگ حنا دے گئی صبا

    زخموں کو مرے رنگ حنا دے گئی صبا چاہا تھا کیا بہار میں کیا دے گئی صبا پرواز کر رہی ہے خلاؤں میں روح بھی اپنے مریض غم کو شفا دے گئی صبا دشت جنوں کو گرد اڑی اور جم گئی عریاں تھا میرا جسم قبا دے گئی صبا دل کو اڑا کے لے گئی مانند بوئے گل کانٹوں پہ لوٹنے کی سزا دے گئی صبا یہ برق یہ ...

    مزید پڑھیے