Sailani Sevte

سیلانی سیوتے

سیلانی سیوتے کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں

    ہم تو اک گرتی ہوئی دیوار ہیں آپ کے رحم و کرم پر بار ہیں ہر قدم پر ہیں صلیبیں دار ہیں زندگی کے راستے پر خار ہیں آج تک پیتے رہے ہیں اشک غم زہر بھی پینے کو اب تیار ہیں پائیں گے سایہ بھی اک دن دھوپ میں وقت کے گیسو اگر خم دار ہیں یار تو خاموش ہیں مدت ہوئی اب کرم فرما فقط اغیار ...

    مزید پڑھیے

    یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے

    یہ حقیقت ہے کہ ہر راہ گزر سے پہلے منزلیں ڈھونڈھتی آئی ہیں سفر سے پہلے اپنا انجام بھی سوچا ہے کبھی ماہ جبیں پھول جھڑ جائیں گے شاخوں پہ ثمر سے پہلے کیا خبر تھی کہ ترے بعد یہ حالت ہوگی شام کترائے گی آنے کو سحر سے پہلے اپنے قدموں سے یہ افلاک ہوئے ہیں روشن ہم ہی پہنچے ہیں وہاں شمس و ...

    مزید پڑھیے

    شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم

    شمس و قمر سے اور کبھی کہکشاں سے ہم گزرے ہیں لاکھ بار حد لا مکاں سے ہم رہبر ترے کرم سے ہو اس کارواں کی خیر اب تک وہیں کھڑے ہیں چلے تھے جہاں سے ہم ماضی کی تلخیوں میں رہے مطمئن مگر کیوں خوش نہیں ہیں دوستو سال رواں سے ہم جوش جنوں میں آج ہیں ہم کس مقام پر یہ بھی پتہ نہیں ہے چلے تھے ...

    مزید پڑھیے

    دل کو زر سے نہ تولیے صاحب

    دل کو زر سے نہ تولیے صاحب ہم فقیروں سے بولئے صاحب اپنا جیسا سبھی کو پائیں گے دل کا دروازہ کھولیے صاحب اب تو بدلیں کہ دن بدلتے ہیں عہد ماضی کو رو لئے صاحب ان کے دست حنائی کی خاطر ہاتھ خوں میں ڈبو لئے صاحب جو بھی ہنس کے ملا محبت سے دل سے اس کے ہی ہو لئے صاحب ان گلابوں میں رنگ ...

    مزید پڑھیے

    کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا

    کاسۂ دل جو ٹوٹ جائے گا پھر یہ سائل نظر نہ آئے گا تو تو خوددار ہے کسی در پر کیسے دست طلب بڑھائے گا آندھیوں میں دئے جلانے سے راہبر راہ بھول جائے گا ٹمٹماتا ہوا ہر اک تارا شمع امید کی جلائے گا ناامیدی ہی جب مقدر ہے کیسے تقدیر آزمائے گا دیکھ کر آسماں جو چلتا ہے وہ بھی ٹھوکر ضرور ...

    مزید پڑھیے

تمام