Saib Asmi

صائب عاصمی

صائب عاصمی کی غزل

    دل میں رہنا ہے پریشان خیالوں کا ہجوم (ردیف .. ے)

    دل میں رہنا ہے پریشان خیالوں کا ہجوم اور آنکھوں میں قیامت کا سماں رہتا ہے عشق کے راز کو جتنا میں نہاں رکھتا ہوں خامشی سے مری اتنا ہی عیاں رہتا ہے روتا رہتا ہوں کسی غم زدہ کے رونے پر اور دل مرکز آلام جہاں رہتا ہے رفعت فکر ہے حاصل مجھے الفت کے طفیل جو نہ یہ ہو تو کہاں حسن بیاں ...

    مزید پڑھیے

    دل اضطراب میں ہے جگر التہاب میں

    دل اضطراب میں ہے جگر التہاب میں دیکھا ہے جب سے میں نے کسی کو نقاب میں کھل جانے میں وہ کیف اور وہ دل کشی کہاں ہے جب کسی کی شرم و حیا و حجاب میں میں کھینچتا ہوں ہاتھ سکوں کی تلاش سے جب دیکھتا ہوں ایک جہاں کو عذاب میں اے شیخ کاش تو بھی کبھی پی کے دیکھتا ہے تلخیٔ حیات کا درماں شراب ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہوئے سن کر پانی پانی

    وہ ہوئے سن کر پانی پانی چھیڑیں جو ہم نے باتیں پرانی نغمۂ قلقل نالۂ بلبل تیرا فسانہ میری کہانی تیری جفا کا نقشہ ہے دوزخ تیری ادا کی حشر نشانی عشق میں کیوں کر چین ہو حاصل ملتا نہیں ہے آگ سے پانی عشق میں ہم کو ہاتھ یہ آیا بیٹھتے اٹھتے اشک فشانی عشق میں صائبؔ جان گنوائی ہم نے کسی ...

    مزید پڑھیے

    دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید

    دنیا تمام لوٹ رہی ہے بہار عید لیکن ہمیں تو آج بھی ہے انتظار عید ہر ذرہ اشک بار ہے ماضی کی یاد میں ہے عید بھی بجائے خود اک یادگار عید ہم آسماں پہ چاند کا نظارہ کیا کریں ابرو کو ان کے دیکھیں تو ہو اعتبار عید اب کے سیاہ خانے میں بیٹھے گزار دی اللہ ہم کو یاد رہے گی بہار عید ہے گھر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2