کیا کبھی ان سے بات کی ہے
کیا کبھی ان سے بات کی ہے جی بڑی احتیاط کی ہے تم کبھی دن کو مت سنانا وہ کہانی جو رات کی ہے زندگی نے سوال پوچھا کوئی صورت نجات کی ہے ڈھل گیا ہے شباب اس کا ورنہ وہ میرے ساتھ کی ہے تو سمجھتا ہے صرف تو نے صرف تو نے حیات کی ہے
کیا کبھی ان سے بات کی ہے جی بڑی احتیاط کی ہے تم کبھی دن کو مت سنانا وہ کہانی جو رات کی ہے زندگی نے سوال پوچھا کوئی صورت نجات کی ہے ڈھل گیا ہے شباب اس کا ورنہ وہ میرے ساتھ کی ہے تو سمجھتا ہے صرف تو نے صرف تو نے حیات کی ہے
جب تلک دل امام تھا ہی نہیں کوئی عالی مقام تھا ہی نہیں مستقل ایک بے ثباتی ہے کچھ یہاں پر مدام تھا ہی نہیں آؤ اس کا خطاب سنتے ہیں وہ جو محو کلام تھا ہی نہیں چلتے چلتے میں آ گیا ہوں یہاں ورنہ تجھ سے تو کام تھا ہی نہیں پی رہا تھا میں اس کی آنکھوں سے میکدے میں تو جام تھا ہی نہیں اپنی ...
یہ طے ہے میں اپنے مطابق نہیں تھا تو کیا زندگی کے موافق نہیں تھا نئی تو یہاں ایک شے بھی نہیں تھی مگر کچھ یہاں حسب سابق نہیں تھا تمہاری ہر اک بات جھوٹی بھی سچ ہے مرے دوستو میں ہی صادق نہیں تھا کسی کی نظر کار فرما تھی مجھ میں مقلد رہا ہوں محقق نہیں تھا تھا شہر محبت محبت سے ...
ہجرت بھی وہی نقل مکانی بھی وہی ہے ہم خانہ بدوشوں کی کہانی بھی وہی ہے یہ شاعری کرنا کوئی آسان ہے یارو جو بات چھپانی ہے بتانی بھی وہی ہے کمرے میں ترے ہجر کے جالے بھی وہی ہیں دیوار پہ تصویر پرانی بھی وہی ہے گھر بھی ہے ابھی تک تری خوشبو سے معطر آنگن میں مرے رات کی رانی بھی وہی ...
خامشی سے کہو ذرا خاموش سن رہا ہے مرا خدا خاموش ایک میں ہی تھا بولنے والا وہ بھی تو نے کرا دیا خاموش کر رہی تھی کلام خاموشی اس لیے ہونا پڑ گیا خاموش میں نے دیکھا ہے لوگ ہوتے ہیں اس سے کر کے مکالمہ خاموش زندگی کی یہی کہانی ہے ابتدا شور انتہا خاموش گفتگو کرنی تھی مجھے لیکن میں ...