صفیہ راگ علوی کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    یہ مت پوچھو قصہ کیا تھا

    یہ مت پوچھو قصہ کیا تھا کیا بتلائیں گزرا کیا تھا ہم نے دو پل کے ریلے میں دیکھا بھی تو دیکھا کیا تھا ہجر و وصل اور رشتے ناطے چار دنوں کا میلہ کیا تھا لب نے ہنس کر بات بنا دی کون یہ سمجھا ٹوٹا کیا تھا سب کو اپنا کر بھی تنہا اس سے بڑھ کر دھوکا کیا تھا دل بھی غم بھی اور سپنے بھی سب ...

    مزید پڑھیے

    چاند کے رخ پر گہرا بادل

    چاند کے رخ پر گہرا بادل جیسے پھیلا آنکھ کا کاجل تشنہ لبوں کے جام جو کھنکے ٹوٹ کے بکھری مے کی بوتل زخمی طائر سا دل تڑپا ٹوٹی سپنوں کی جب پائل ہم کو سمجھا کر خود رویا یہ دل بھی ہے کتنا پاگل زخم ہمارا روشن روشن راگؔ بجھی وشواس کی مشعل

    مزید پڑھیے

    سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا

    سیکھوں اشکوں سے با وضو ہونا شیخ پھر جا کے قبلہ رو ہونا مجھ سے رکھنے لگے عداوت سب راس آیا نہ سرخ رو ہونا درمیاں رنجشوں کی ہے دیوار کیسے ممکن ہو گفتگو ہونا جانے کس گل کے ہو مقدر میں اپنے گلشن کی آبرو ہونا کیسے بن پائے گا سمندر وہ جس کی قسمت ہو آب جو ہونا ہے سخن سے ہی عظمت شاعر کب ...

    مزید پڑھیے

    برسا ہے اشکوں کا ساون بھی دل کی انگنائی میں

    برسا ہے اشکوں کا ساون بھی دل کی انگنائی میں پھول کھلے ہیں غم کے کتنے آج مری تنہائی میں شاخ لچکنا غنچے ہنسنا پنچھی گانا بھول گئے شامل ہے جو درد تمہارا یادوں کی پروائی میں سودا ہم نے اپنے جنوں کا نہیں کیا اے اہل ہوش کی ہے خاک مٹا کر ہستی خود ہم نے رسوائی میں دیکھو ساتھ نہ چھوٹے ...

    مزید پڑھیے

    کیا جانے کیا سوچا ہوگا

    کیا جانے کیا سوچا ہوگا جو بھی سوچا اچھا ہوگا دل کو اپنے ہاتھوں کھو کر تنہائی میں روتا ہوگا دنیا سے ہو کر بیگانہ اپنے رستے چلتا ہوگا اس کے بھولے بھالے دل کو ہر اک اپنا لگتا ہوگا دھوکے بازوں کی نگری میں اس نے کس کو پرکھا ہوگا دل رکھنا آتا ہے اس کو سب سے ہنس کر ملتا ہوگا راگؔ نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام