چاند کے رخ پر گہرا بادل

چاند کے رخ پر گہرا بادل
جیسے پھیلا آنکھ کا کاجل


تشنہ لبوں کے جام جو کھنکے
ٹوٹ کے بکھری مے کی بوتل


زخمی طائر سا دل تڑپا
ٹوٹی سپنوں کی جب پائل


ہم کو سمجھا کر خود رویا
یہ دل بھی ہے کتنا پاگل


زخم ہمارا روشن روشن
راگؔ بجھی وشواس کی مشعل