کبھی تم
کبھی تم میں سے نکل کر باہر تو آؤ دیکھو یہ دنیا کتنی حسین ہے قدرت کے ان انمول تحفوں پہ تمہارا بھی تو حق ہے تم نے ہر خوشی سے منہ موڑ لیا ہے کبھی اپنے میں سے نکل کر باہر تو آؤ دیکھو ذرا اور محسوس کرو کسی کی آنکھیں تمہارے دید کو ترس رہی ہیں کسی کی روح تم میں جذب ہونے کے لئے بے قرار ہے