کتنی نعمتوں سے نوازا ہے مجھے
کتنی نعمتوں سے نوازا ہے مجھے
خدائے عز و جل نے
یہ پر کشش سا بدن
جس پہ شاعر پوری بیاض لکھ دے
یہ چاند کی کرنوں جیسا
اجلا اجلا روپ
یہ سونے جیسے بال
یہ گلاب جیسے نازک ہونٹ
یہ سیاہ گھنیری زلفیں
جن پہ رات کا گماں ہوتا ہے
ان آنکھوں میں
سمندر کی گہرائی ہے
لہجے میں پھولوں سی نرمی ہے
میں
لفظوں کو نئے معنی پہنا دیتی ہوں
باتوں کو خوب صورت انداز میں سجا دیتی ہوں
کسی بھی غم زدہ کے دکھ پر تڑپ جاتی ہوں
میں وہ شبنم کا قطرہ ہوں
جو سلگتے وجود کو ٹھنڈک دیتی ہے
میں وہ ساگر ہوں جو سارے دکھوں کو دل میں چھپا لیتی ہے
واقعی دینے والے نے
بہت کچھ دیا ہے مجھے
ایک مخلص اور وفادار ساتھی
جو میری ایک مسکراہٹ سے جی اٹھتا ہے
اور
ننھا منا وجود
جس کی آنکھوں کے دریچوں سے پیار امنڈتا رہتا ہے
سب کچھ تو دیا ہے خدا نے مجھے
مگر
ان سب کے باوجود
کبھی کبھی
تمہارا خیال آ ہی جاتا ہے