صبیحہ سنبل کی غزل

    گزرے ہیں ہم پہ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی

    گزرے ہیں ہم پہ ایسے بھی لمحے کبھی کبھی دل رو پڑا ہے سن کے لطیفے کبھی کبھی صحرا سے تشنگی کا سبب پوچھتے ہو کیا دریا بھی ہم نے دیکھے ہیں پیاسے کبھی کبھی گم کردہ راہ زیست سہی اس کے باوجود پوچھے ہیں ہم سے خضر نے رستے کبھی کبھی اے نا خدائے وقت نہ اتنا غرور کر ڈوبے ہیں ساحلوں پہ سفینے ...

    مزید پڑھیے

    میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے

    میں بکھر نہ جاؤں ورق ورق مجھے طاق دل میں سجائیے مرا حرف حرف ہے بے بہا مجھے اس طرح نہ مٹائیے ہے کدورتوں کے حصار میں یہ محبتوں کا حسیں نگر یہ دیار آب حیات ہے اسے سم کدہ نہ بنائیے کوئی عکس تک نہ ٹھہر سکا مری چشم فکر و خیال میں ابھی اجنبی سے ہیں خال و خد مجھے آئنہ نہ دکھائیے پس ظلم ...

    مزید پڑھیے

    یہ مانا تم ہو زمانے کے با کمالوں میں

    یہ مانا تم ہو زمانے کے با کمالوں میں تو ہم بھی خود کو سمجھتے ہیں بے مثالوں میں وفا کا نام نہیں شہر کے غزالوں میں ملے گا زہر یہاں مد بھرے پیالوں میں مہک اٹھا ہے مری آرزو کا شیش محل یہ کون آ کے بسا ہے مرے خیالوں میں ہمارے پاس تھا ہر بات کا جواب مگر الجھ کے رہ گئے ہم آپ کے سوالوں ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا

    مری زندگی کی کتاب کا ہے ہر اک ورق یوں سجا ہوا کہیں آنسوؤں سے لکھا ہوا کہیں شوخیوں سے بھرا ہوا مری آرزؤں کی تتلیاں یہ مسل کے کون چلا گیا مری جنتیں کہاں گم ہوئیں مرے خواب زاروں کا کیا ہوا وہی رنگ و نور کی بارشیں وہی پھول ہیں وہی خوشبوئیں مرے ہم سفیر کہاں گئے مرے ہم جلیسوں کا کیا ...

    مزید پڑھیے

    دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں

    دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں دامن تخیل پر پھول مسکراتے ہیں تم شکست دل پر کیوں اس قدر پریشاں ہو آئینوں کا کیا وہ تو یوں ہی ٹوٹ جاتے ہیں آپ سے تو قربت میں فاصلے رہے قائم لوگ تو قریب آ کر راہ بھول جاتے ہیں رات یوں گزرتی ہے کشمکش کے ماروں کی اک دیا جلاتے ہیں اک دیا بجھاتے ...

    مزید پڑھیے

    کس کی یہ سیاست ہے کس کی ہیں یہ تدبیریں

    کس کی یہ سیاست ہے کس کی ہیں یہ تدبیریں رہزنوں نے پائی ہیں رہبروں کی تقدیریں میرے خواب وحشت کی جانے کیا ہوں تعبیریں دار ہے نہ زنداں ہے طوق ہے نہ زنجیریں آپ کی امانت ہیں آپ ہی مٹا دیجے یہ نقوش الفت کے یہ وفا کی تحریریں کہہ رہا ہے صدیوں سے تاج کا حسیں چہرہ فن اگر مکمل ہو بولتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کون ایسا ہے یہاں دل سے مجھے یاد کرے

    کون ایسا ہے یہاں دل سے مجھے یاد کرے وقت تھوڑا سا مرے واسطے برباد کرے ہو گئیں بستیاں ویران یہاں پل بھر میں کوئی تو آئے جو پھر سے انہیں آباد کرے پا بہ زنجیر کوئی دار پہ منصور نہیں حق کی باتوں پہ بھلا کون یہاں صاد کرے کیسا پندار ہے دل قید ہیں خوشیاں جس میں ان پرندوں کو ہی آزاد یہ ...

    مزید پڑھیے

    جب عزم کے شعلوں کو ہمت نے ہوا دی ہے

    جب عزم کے شعلوں کو ہمت نے ہوا دی ہے طوفاں نے ہی ساحل کی تصویر دکھا دی ہے شعلوں سے گلہ کیسا بجلی سے شکایت کیا گلشن کے نگہباں نے ہر شاخ جلا دی ہے چاہا تھا کریں ان سے کچھ شکوۂ بے مہری لب ہلنے سے پہلے ہی سوگند کھلا دی ہے اک وہ بھی ہیں مرتے ہیں جو ننگ وفا بن کر ہر وار پہ ہم نے تو قاتل ...

    مزید پڑھیے

    دل میں زخموں کی نئی فصل اگانے نکلے

    دل میں زخموں کی نئی فصل اگانے نکلے درد کے پھول بیاباں میں کھلانے نکلے ہر عمارت پہ نئے سال کا کتبہ دیکھا پہنچے نزدیک تو آثار پرانے نکلے پہلے ہر در پہ رکھے شعلہ بیانی کے دیے جل اٹھا شہر تو پھر آگ بجھانے نکلے چاند جب روٹھ کے رخصت ہوا بام و در سے لوگ تپتے ہوئے سورج کو منانے ...

    مزید پڑھیے

    حسین تاج کی صورت یہ بے صدا پتھر

    حسین تاج کی صورت یہ بے صدا پتھر دکھا رہے ہیں محبت کا معجزہ پتھر ثبوت سنگ دلی اس سے بڑھ کے کیا ہوگا جو پھول پھینکا مری سمت بن گیا پتھر تمہارے شہر کو میں کیوں نہ کامروپ کہوں کہ اک نگاہ نے مجھ کو بنا دیا پتھر سمجھ سکے نہ کبھی مصلحت زمانے کی بس اس قصور پہ کھائے ہیں بارہا پتھر کریں ...

    مزید پڑھیے