کس کی یہ سیاست ہے کس کی ہیں یہ تدبیریں

کس کی یہ سیاست ہے کس کی ہیں یہ تدبیریں
رہزنوں نے پائی ہیں رہبروں کی تقدیریں


میرے خواب وحشت کی جانے کیا ہوں تعبیریں
دار ہے نہ زنداں ہے طوق ہے نہ زنجیریں


آپ کی امانت ہیں آپ ہی مٹا دیجے
یہ نقوش الفت کے یہ وفا کی تحریریں


کہہ رہا ہے صدیوں سے تاج کا حسیں چہرہ
فن اگر مکمل ہو بولتی ہیں تصویریں


لوگ جانے کیوں اس کو کہہ رہے ہیں دیوانہ
وہ تو اپنے خوابوں کی ڈھونڈھتا ہے تعبیریں


لوٹ لیں نہ فرزانے عظمت جنوں سنبلؔ
تھک گئے ہیں دیوانے سو گئی ہیں زنجیریں