دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں

دل میں ان کی یادوں کے جب دئے جلاتے ہیں
دامن تخیل پر پھول مسکراتے ہیں


تم شکست دل پر کیوں اس قدر پریشاں ہو
آئینوں کا کیا وہ تو یوں ہی ٹوٹ جاتے ہیں


آپ سے تو قربت میں فاصلے رہے قائم
لوگ تو قریب آ کر راہ بھول جاتے ہیں


رات یوں گزرتی ہے کشمکش کے ماروں کی
اک دیا جلاتے ہیں اک دیا بجھاتے ہیں


جب نگاہ پڑتی ہے زندگی کے چہرے پر
آنکھیں ڈبڈباتی ہیں ہونٹ تھرتھراتے ہیں


یاد سے مزین ہے آج بھی دل سنبلؔ
لوگ بیتے لمحوں کو کس طرح بھلاتے ہیں