Robeena Meer

روبینہ میر

روبینہ میر کی غزل

    یوں نہ رنج و ملال کیجئے گا

    یوں نہ رنج و ملال کیجئے گا یوں نہ جینا محال کیجئے گا جن کا کوئی جواب ممکن ہو ہم سے ایسے سوال کیجئے گا ہم نے ہو آپ کا برا چاہا پیش کوئی مثال کیجئے گا لوگ پڑ جائیں جس سے حیرت میں ایسا بھی کچھ کمال کیجئے گا ہم کہ سنبھلے ہیں سخت مشکل سے اب نہ پیدا وبال کیجئے گا جس سے مضبوط دل کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک گام پر حادثہ ہم سفر ہے

    ہر اک گام پر حادثہ ہم سفر ہے کٹھن کس قدر زندگی کی ڈگر ہے کٹے کیسے افسردہ تاروں کی لو میں بہت ہی بھیانک رتوں کا سفر ہے بھلا کیوں نہ الجھے وہ سانسوں سے اپنی پریشان خود سے جو کوئی بشر ہے ہیں ایسے میں ویرانیاں دل کی لازم شجر آرزؤں کا جب بے ثمر ہے ہے روبینہؔ کا تجربہ یہ برابر کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2