رضوانہ سعید روز کے تمام مواد

20 غزل (Ghazal)

    جب سے تیری عطا نہیں موجود

    جب سے تیری عطا نہیں موجود ایک بھی التجا نہیں موجود دیکھ آ کر مری ہتھیلی میں کیا ہے موجود کیا نہیں موجود ڈھیل دینے کا یہ نہیں مطلب تم سمجھ لو خدا نہیں موجود کیا رسائی ہے دسترس کیا ہے جب کوئی حوصلہ نہیں موجود اب بھلا کیوں ہوائیں پاگل ہیں اب تو کوئی دیا نہیں موجود

    مزید پڑھیے

    ہجر نے اس طرح اتارے رنگ

    ہجر نے اس طرح اتارے رنگ جیسے تھے ہی نہیں ہمارے رنگ ایک منظر سے ہو گئے گھائل تم نے دیکھے کہاں ہیں سارے رنگ نیند ٹھہری ہوئی تھی پلکوں پر رہ گئے خواب کے کنارے رنگ نقش ابھرے تمہاری نظروں سے آپ کی آنکھ نے نکھارے رنگ کس قدر شان سے کشید ہوئے کس قدر تمکنت سے ہارے رنگ سرخ جوڑے کا ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ دیکھتا ہوا کوئی

    آئنہ دیکھتا ہوا کوئی ایک پل میں بدل گیا کوئی اس گلی سے نکل گیا آگے میرے بارے میں پوچھتا کوئی اس نے دھیرے سے کچھ کہا دل میں تھم گیا جو تھا شور سا کوئی دل تلک راستہ بناتا گیا میری آنکھوں میں جھانکتا کوئی دل کی خواہش بس ایک وصل ترا حاصل زیست معجزہ کوئی روزؔ یوں مجھ کو دیکھتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    گرچہ مدھم دکھائی دیتا ہے

    گرچہ مدھم دکھائی دیتا ہے اس کو تاہم دکھائی دیتا ہے وصل کو خواب جاننے والے کیا تجھے کم دکھائی دیتا ہے حسن جب سے گریز پا ہے ذرا شوق برہم دکھائی دیتا ہے رات بھر ٹوٹتا ہوا تارا مجھ کو پیہم دکھائی دیتا ہے روزؔ دیتا ہے ایک زخم نیا وہ جو مرہم دکھائی دیتا ہے

    مزید پڑھیے

    تلخ لمحات میں جیا ہوا ہے

    تلخ لمحات میں جیا ہوا ہے میں نے یہ کام بھی کیا ہوا ہے کیا کریدا ہے اپنے زخموں کو یا کوئی اور سانحہ ہوا ہے کچھ دنوں سے میں اضطراب میں ہوں کچھ دنوں سے یہ سلسلہ ہوا ہے ایسے لہجے میں مجھ سے بات نہ کر آج کل میرا سر پھرا ہوا ہے ایک سجدہ ہے تشنۂ مسجود ایک سجدہ ابھی ادا ہوا ہے اب تلک ...

    مزید پڑھیے

تمام