رضوان کشفی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    کون چن کے چناؤ میں آیا

    کون چن کے چناؤ میں آیا بچہ بچہ تناؤ میں آیا نفرتیں خون میں گھلی جب سے رشتہ رشتہ کھنچاؤ میں آیا اب کسی کو کسی سے کیا مطلب ہر کوئی بھید بھاؤ میں آیا بکھری بکھری تھی شخصیت میری تم ملے رکھ رکھاؤ میں آیا سہما سہما سا مجھ سے رہتا ہے جانے کس کے دباؤ میں آیا میری تعریف سنتے ہی ...

    مزید پڑھیے

    بچھڑ کے بھی نہ محبت میں کچھ کمی آئی

    بچھڑ کے بھی نہ محبت میں کچھ کمی آئی وہ جب بھی رویا مری آنکھ میں نمی آئی اب اس مقام پہ پہنچی ہے شاعری میری کہ شاعروں کے بھی لب پہ غزل مری آئی ابھی تو دور ہو شہرت کی بھی رسائی سے ابھی سے آپ کے تیور میں کجروی آئی تمہارے ذکر سے دل کی چھٹی ہے تاریکی تمہارے دھیان سے آنکھوں میں روشنی ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شخص کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے

    ہر ایک شخص کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے تمہارے لہجے میں کتنا کمال رکھا ہے تو ہی بتا دے کہ کتنے ذلیل ہوں گے ہم ہمارے حصے میں کب تک زوال رکھا ہے جدائیاں بھی ہمیں دور کر نہیں سکتیں چھپا کے ہجر میں تم نے وصال رکھا ہے تمہارے ہجر میں ٹوٹے مگر نہیں بکھرے تمہاری یاد نے اب تک سنبھال رکھا ...

    مزید پڑھیے

    مرے غموں کا ملال مت کر

    مرے غموں کا ملال مت کر تو اپنا جینا محال مت کر غم و الم کا ہوں اک سمندر مرا کوئی تو خیال مت کر تو اپنی نظروں میں گر نہ جائے کسی سے بھی عرض حال مت کر تجھے یقیناً ملے گی جنت حرام خود پر حلال مت کر ملے گی روزی تجھے بھی کشفیؔ خدا خدا کر سوال مت کر

    مزید پڑھیے

    تمام عمر فقط اس کی جستجو کرنا

    تمام عمر فقط اس کی جستجو کرنا تم اس کو یاد بھی کرنا تو با وضو کرنا زمانہ آپ کو اعزاز سے نوازے گا شفیق لہجے میں چھوٹوں سے گفتگو کرنا وہ اپنے آپ کو اہل زباں سمجھتے ہیں ذرا سکھا دے کوئی ان کو گفتگو کرنا تم انتظار کے وعدوں کے تیر برساؤ ہمارا کام ہے دل کو لہو لہو کرنا حجاب ہٹنے دے ...

    مزید پڑھیے