بچھڑ کے بھی نہ محبت میں کچھ کمی آئی

بچھڑ کے بھی نہ محبت میں کچھ کمی آئی
وہ جب بھی رویا مری آنکھ میں نمی آئی


اب اس مقام پہ پہنچی ہے شاعری میری
کہ شاعروں کے بھی لب پہ غزل مری آئی


ابھی تو دور ہو شہرت کی بھی رسائی سے
ابھی سے آپ کے تیور میں کجروی آئی


تمہارے ذکر سے دل کی چھٹی ہے تاریکی
تمہارے دھیان سے آنکھوں میں روشنی آئی


کٹے کٹے ہوئے رہتے ہیں اب مرے مجھ سے
مرے مقام میں کشفیؔ جو برتری آئی