ہر ایک شخص کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے

ہر ایک شخص کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے
تمہارے لہجے میں کتنا کمال رکھا ہے


تو ہی بتا دے کہ کتنے ذلیل ہوں گے ہم
ہمارے حصے میں کب تک زوال رکھا ہے


جدائیاں بھی ہمیں دور کر نہیں سکتیں
چھپا کے ہجر میں تم نے وصال رکھا ہے


تمہارے ہجر میں ٹوٹے مگر نہیں بکھرے
تمہاری یاد نے اب تک سنبھال رکھا ہے


بچھڑ کے بھی نہیں بھولے گا وہ ہمیں کشفیؔ
اسی خیال سے دل کو سنبھال رکھا ہے