کون چن کے چناؤ میں آیا

کون چن کے چناؤ میں آیا
بچہ بچہ تناؤ میں آیا


نفرتیں خون میں گھلی جب سے
رشتہ رشتہ کھنچاؤ میں آیا


اب کسی کو کسی سے کیا مطلب
ہر کوئی بھید بھاؤ میں آیا


بکھری بکھری تھی شخصیت میری
تم ملے رکھ رکھاؤ میں آیا


سہما سہما سا مجھ سے رہتا ہے
جانے کس کے دباؤ میں آیا


میری تعریف سنتے ہی کشفیؔ
کیا ہوا کیوں وہ تاؤ میں آیا