Riyazat Ali Shaiq

ریاضت علی شائق

ریاضت علی شائق کی غزل

    حسن اور برسر پیکار خدا خیر کرے

    حسن اور برسر پیکار خدا خیر کرے آپ کے ہاتھ میں تلوار خدا خیر کرے مجھ کو ڈر ہے کہ نہ بن جائے قیادت کا سبب آپ کے عشق کا اقرار کیا ہے ہم نے آپ کے عشق کا اقرار کیا ہے ہم نے ہم ہیں اور مرحلۂ دار خدا خیر کرے آئے تھے ہم ترے دیدار کی حسرت لے کر اب ہیں کچھ اور ہی آثار خدا خیر کرے وہ جو بدنام ...

    مزید پڑھیے

    صحرا میں اب تو جا کر اک گھر بنایا جائے

    صحرا میں اب تو جا کر اک گھر بنایا جائے بستی سے بھر گیا دل جنگل بسایا جائے کیوں اپنے غم کی ان سے حالت بیان کر کے مٹی میں آبرو کو اپنی ملایا جائے سودائے عاشقی کا ہے آج پھر تقاضا پھر قیس کے جنوں کا جلوہ دکھایا جائے آؤ کہ شیخ جی کو ساغر دکھا کے دیکھیں اک بار شیخ کو بھی اب آزمایا ...

    مزید پڑھیے

    کرتا ہے وہ جفا تو کرے میں وفا کروں

    کرتا ہے وہ جفا تو کرے میں وفا کروں یوں اپنی دوستی کا فریضہ ادا کروں اس کا شعار وہ ہے یہ میرا شعار ہے اس کی جفا کے نام میں اپنی وفا کروں اس کا کبھی جواب نہ آیا نہ آئے گا یہ جانتے ہوئے بھی اسے خط لکھا کروں وعدے پہ اس کے آنے کے گھر کو سجا لیا اب اس کے بعد بھی نہ وہ آئے تو کیا کروں اک ...

    مزید پڑھیے

    اس کا جواب ملنا جہاں میں محال ہے

    اس کا جواب ملنا جہاں میں محال ہے وہ حسن لاجواب خود اپنی مثال ہے یہ اور بات ہے کہ نہ ہوں ان کو التفات وہ خوب جانتے ہیں ہمارا جو حال ہے طالب کوئی ہے ایک کرم کی نگاہ کا کیجے نہ رد کسی کا یہ پہلا سوال ہے جتنے ہیں دور اتنے ہی دل کے قریب ہیں ہم کو تو دور ہجر بھی دور وصال ہے ہم بادہ کش ...

    مزید پڑھیے

    دست ساقی میں چھلکتا جام ہے

    دست ساقی میں چھلکتا جام ہے پینے والا لرزہ بر اندام ہے کیوں رخ انور ہے زلفوں میں نہاں میری نظروں میں سحر بھی شام ہے اپنے انداز کرم کو دیکھیے میری توبہ پر عبث الزام ہے چلتے چلتے جس جگہ ٹھہرے قدم میری منزل بس اسی کا نام ہے ہے کوئی محروم کوئی شاد کام کیا تری بخشش اسی کا نام ہے ان ...

    مزید پڑھیے

    تعریف سن رہے ہیں تمہارے جمال کی

    تعریف سن رہے ہیں تمہارے جمال کی تحریر کیجئے کوئی صورت وصال کی لے کر تمہارا نام جو جیتے ہیں عمر بھر تم کو بھی کچھ خبر ہے غریبوں کے حال کی دل میں ہمارے ظلمت غم کا گزر نہیں اک شمع جل رہی ہے کسی کے خیال کی ساقی سے ہے شراب حسیں تر کی آرزو تصویر کھینچنی ہے کسی کے جمال کی دل لے کے پہلے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کشمکش دل بھی کچھ کم نہیں محشر سے

    یہ کشمکش دل بھی کچھ کم نہیں محشر سے ہر فتنہ جواں ہو کر اٹھتا ہے مرے گھر سے یہ مہر و مہ تاباں اس درجہ حسیں کب تھے پائی ہے یہ تابانی ان کے رخ انور سے مے خوار کی محفل میں پھر دور شراب آیا ٹکرانے لگے ساغر پھر بزم میں ساغر سے اس بزم مسرت کی زینت کا بیاں کیا ہو ملتا ہے سماں بالکل فردوس ...

    مزید پڑھیے

    دل مرد مسلماں میں کسی بت کا قدم آیا

    دل مرد مسلماں میں کسی بت کا قدم آیا مری دنیا میں تم آئے کہ پتھر کا صنم آیا پئے نذر عقیدت لے کے جان و دل کا نذرانہ صنم خانے کے در پر اک پرستار حرم آیا اٹھاؤ جام و ساغر مے کشو کالی گھٹا چھائی مناؤ جشن صہبا گھر کے پھر ابر کرم آیا کرا دو غسل مے اے بادہ خوارو شیخ صاحب کو بھری محفل میں ...

    مزید پڑھیے

    رندوں کا ظرف ساقی تو دیکھ آزما کے

    رندوں کا ظرف ساقی تو دیکھ آزما کے گر زہر بھی عطا ہو پی لیں گے مسکرا کے اس میکدے سے باہر اتنا ہمیں بتا دے ساقی سکوں ملے گا کس انجمن میں جا کے بادہ کشوں کے کوئی یہ حوصلے تو دیکھے محفل میں پی رہے ہیں واعظ کو مے دکھا کے اب میکشوں کا پینا کار ثواب ٹھہرے ساغر چھلک رہے ہیں ہاتھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    نئی بہار نئے گلستاں تلاش کرو

    نئی بہار نئے گلستاں تلاش کرو پھر اس کے بعد نئے باغباں تلاش کرو یہاں نہ ماہ درخشاں نہ آفتاب حسیں تجلیوں کے نئے آسماں تلاش کرو جہاں کے تلخ غموں سے نجات کی خاطر کسی کے گیسوئے عنبر فشاں تلاش کرو یہاں تو برق کا پہرہ ہے اور صرصر ہے پئے قیام نئے آشیاں تلاش کرو مشاعروں سے نتیجہ نہ ...

    مزید پڑھیے