دل مرد مسلماں میں کسی بت کا قدم آیا
دل مرد مسلماں میں کسی بت کا قدم آیا
مری دنیا میں تم آئے کہ پتھر کا صنم آیا
پئے نذر عقیدت لے کے جان و دل کا نذرانہ
صنم خانے کے در پر اک پرستار حرم آیا
اٹھاؤ جام و ساغر مے کشو کالی گھٹا چھائی
مناؤ جشن صہبا گھر کے پھر ابر کرم آیا
کرا دو غسل مے اے بادہ خوارو شیخ صاحب کو
بھری محفل میں میخانے کی شیخ محترم آیا
دکھا کے جام چھلکاتے ہیں مے کش آج واعظ کو
ہوئی ساقی کی جب چشم کرم رندوں میں دم آیا
وہیں سے چل دیا شائقؔ میں فوراً سوئے مے خانہ
مرے آگے جہاں بھی قصۂ دیر و حرم آیا