Riyaz tauheedi

ریاض توحیدی

ریاض توحیدی کی رباعی

    خوف

    اس کے وجود پر خوف کا بھیانک سایہ چھایا ہوا تھا۔ کپکپی طاری ہوتے ہی وہ لاشعوری کے عالم میں تھرتھراتے ہاتھ سے اپنا گال تھام لیتا ۔ اس کی نفسیات پر اس خوف ناک زہریلے جنگلی سانپ کی دہشت اثر اندازہوچکی تھی ۔ خوف نے اس کی سوچ پر ایک حُلیہ نقش کیا تھا اور جب بھی اس حُلیہ کی آواز اس کے ...

    مزید پڑھیے

    مینٹل ہاسپٹل

    آوارہ کتوں کی ہڑبونگ نے بستی میں دہشت پھیلا رکھی تھی ۔ یہ کتے کسی بھی گلی ، کسی بھی راستے پر بلاخوف انسانوں پر حملہ کر دیتے۔ دوسرے تیسرے روز کوئی نہ کوئی آدمی ان کی کاٹ سے ضرور زخمی ہو جاتا تھا۔ بچوں کی نفسیات آوارہ کتوں کے خوف سے کچھ زیادہ ہی متاثر ہورہی تھی۔ یہ خوف یو نہی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہارٹ اٹیک

    سرما کا موسم تھا۔ زبردست برفباری ہورہی تھی۔ شام کے پانچ بج چکے تھے اور شہر سے دیہات کی طرف جانے والی یہ آخری ٹیکسی تھی۔ سیٹ پر بیٹھتے ہی اسے وہاں پچاس برس کا ایک موٹا تازہ شخص کالے رنگ کا ایمپورٹڈ اوَر کوٹ پہنے نظرآیا۔ اس نے اپنے دستا نے نکال کر اپنے ہینڈ بیگ میں رکھ دے ۔ ڈرائیور ...

    مزید پڑھیے

    تیسری جنگ عظیم سے قبل

    وہ سنگ دل گلچیں اپنے پر فریب محدّب شیشوں کی زہریلی شاعوں سے گل زمین کے لالہ فام پھولوں کو اپنا نشانہ بنا رہے تھے۔ چمنستان کے شاہین فطرت پرندے ، ان مردہ خور کر گسوں کی بدطینت خِصلت بھانپ گئے اور اپنے چمنستان کو ان مردہ خوروں کی پروازوں سے آزاد کرانے کے لئے کمر بستہ ہو گئے ۔ ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹتی جوانیاں

    پبلک سروس کمیشن کی طرف سے سلیکشن لسٹ ، جو ایک مقامی نیوز پیپر میں مشتہر ہو اتھا، میں اپنا نام دیکھ کر میں بے حد خوش ہوا۔ کچھ دنوں کے بعدمیری پوسٹنگ شہر سے باہر وادی کے ایک دور افتادہ علاقے گلشن آباد کی گئی۔ ویسے تو میری خواہش شہر میں تھی لیکن میں پھر بھی مایوس نہیں ہوا۔ میں نے ...

    مزید پڑھیے

    کالے پیڑوں کا جنگل

    سورج ڈوبتے ہی بستی کے اندر کالے پیڑوں کا جنگل نمودار ہو جاتا تھا ۔ ان کالے پیڑوں کی آدمی خور شاخیں ، آدم زاد کے قدموں کی آہٹ محسوس کرتے ہی آگ کے شعلے بر سانا شروع کر دیتی تھیں اور جب اندھیری رات کابھیانک سایہ بستی کے طول و عرض میں پھیل جاتا تو زندہ انسانوں کی چہکتی بستی شہر خمو ...

    مزید پڑھیے

    مصلوب دھڑکنیں

    شتر بے مہار کی گھنٹی کی ڈراونی آواز نے پھر اس کے کان کے پردوں کو پھاڑتے ہوئے ،اس کی خوف زدہ نیند پر شنجون مار کر ، اس کے سکون بھر ے گھروندے کو توڑ پھوڑ ڈالا ۔ شب دیجور کے بھیانک سائے میں ’’ ماں ! ان ظالموں نے اسے گولی مار دی ۔۔۔ وہ زخمی حالت میں سڑک پر ان سے زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کالے دیوؤں کا سایہ

    غروب آفتاب کے ساتھ ہی کالے دیوؤں کا خوفناک سایہ بستی کی خاموش فضا پر آندھی بن کر چھا جاتا اور شل زدہ ذہنوں میں ماتم کی دھنیں بجنا شروع ہوجاتیں ۔ خوف کا سائرن بجتے ہی خون آلودہ دلوں کی دہشت ناک لہروں سے غمگین سوچوں میں وحشت ناک ارتعا ش پیدا ہوجاتا۔ معصوم بچے رات بھر ماں کی چھاتی ...

    مزید پڑھیے

    گمشدہ قبرستان

    غروب آفتاب کے ساتھ ہی اس کی نظر یں مشرقی پہاڑی والے درّے پر جم جاتی تھیں ۔ کالی رات کے سیاہ سائے پھیلنے کے ساتھ ساتھ اس کی نظروں کے سامنے مایوسی کا غبارہ چھا جاتا اور وہ کھڑکی بند کرکے فریم میں مقید مسکراتے فوٹو کو اپنے سینے سے لگا کر زارو قطار رونا شروع کردیتی ۔ جدائی کے کر بناک ...

    مزید پڑھیے

    جنازے

    وہ ایک آفت زدہ بستی تھی۔ وہاں طلو ع آفتا ب سے لیکر غروب آفتاب تک جنازے اٹھتے رہتے تھے۔ اس بستی میں موت کا رقص کئی برسوں سے جاری تھا ۔ کبھی بچے اپنے نرم و نازک ہاتھوں سے اپنے بزرگوں کی لاش پر مٹی ڈالتے اور کبھی بزرگ اپنے ناتواں کندھوں پر اپنے جوان بچوں کا جنازہ اٹھاتے رہتے ۔ ہر ایک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2