Riyaz tauheedi

ریاض توحیدی

ریاض توحیدی کی نظم

    نظم اپنوں کی تلاش

    اس نے جب پہلا حملہ کیا تو میں چپ رہا کیونکہ میں محفوظ تھا اس نے جب دوسرا حملہ کیا تو میں تھوڑا سا سوچنے لگا لیکن چپ رہا کیونکہ میں محفوظ تھا پھر میری خود غرضی نے مجھے بے حس کر دیا وہ لگاتار حملہ کرتا رہا اور میں لگاتار خود کو محفوظ سمجھ کر چپ رہا نہ صرف چپ رہا بلکہ ہمیشہ اپنے ہی ...

    مزید پڑھیے

    شناخت کا مینار

    بھورے رنگ کے کتوں کی ہڑبونگ نے فضا پر وحشت طاری کر دی ہے ان کی بھوک اتنی شدید ہے کہ وہ صرف مخصوص قسم کی ہڈیوں کا گودا سونگھ سونگھ کر تلاش رہے ہیں اب تو کالے کتے بھی برسوں کی نیند سے جاگ اٹھے ہیں اور وہ بھی ان بھورے کتوں کی تلاش کے مددگار بن رہے ہیں ماحول پر وحشت کی دھند چھائی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    بابا کتا بھی روتا رہا

    بابا میں بہت روئی تھی مجھ سات برس کی نا سمجھ بچی کو کتے اور انسان کے فرق کا کیا پتہ تھا میں تو اپنی کاپی پر محبت کے قلم سے انسان کی تصویر بناتی تھی اور کتے کی تصویر بناتے بناتے نفرت خود بخود دل میں امنڈ آتی تھی لیکن آج جب میں گھر سے اسکول کی طرف نکل پڑی تو راستے پر کتے اور انسان کا ...

    مزید پڑھیے

    یہی زندگی ہے

    دل کی اداس نگری میں جب یادوں کی بانسری بجتی ہیں تو کتنی ہی اودی پیلی نیلی یادوں کی شہنائیاں احساس کے گھنگرو بجا دیتی ہیں ان شہنائیوں کی کرب ریز و نشاط انگیز آوازیں کبھی روح کو احساس فرحت کے ناچ نچانے پر مجبور کرتی ہیں اور کبھی ستم زدہ خیالات کے سمندر کی تند و تیز لہروں ...

    مزید پڑھیے

    اسے کہنا دسمبر آیا ہے

    اسے کہنا دسمبر آیا ہے خزاں نے بہار کی خوبصورتی کو چنار کے زرد پتوں میں دفن کر دیا ہے ان پتوں کی جوانی اب بڑھاپے کی سسکیوں میں رو رہی ہے اب یہ رونا بھی رفتہ رفتہ دم توڑ دے گا اور اپنے معشوق کی بے بس ٹہنیوں سے جدائی کا کرب سہتے سہتے یہ سوکھے پتے خاک نشین ہو جائیں گے پھر کون انہیں یاد ...

    مزید پڑھیے