Riyaz Khairabadi

ریاضؔ خیرآبادی

خمریات کے لئے مشہور جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا

Well-known poet known for his poetry on wine, though he is said to have never touched wine.

ریاضؔ خیرآبادی کی غزل

    وہ کون لوگ ہیں جو مے ادھار لیتے ہیں

    وہ کون لوگ ہیں جو مے ادھار لیتے ہیں یہ مے فروش تو ٹوپی اتار لیتے ہیں یہ پاس پردہ نشینوں کا ہے کہ نالے بھی جو اونچے ہوتے ہیں پردہ پکار لیتے ہیں وہ کہتے ہیں ابھی اللہ اتنی طاقت ہے جو کروٹیں کبھی ہم بے قرار لیتے ہیں بچائیں گے گل و بلبل کو دام گلچیں سے جو کوئی پہنچے تو فصل بہار لیتے ...

    مزید پڑھیے

    فریاد جنوں اور ہے بلبل کی فغاں اور

    فریاد جنوں اور ہے بلبل کی فغاں اور صحرا کی زباں اور ہے گلشن کی زباں اور کٹ جائے زباں تیری تو ہو گرم زباں اور ہے اللہ نے دی ہے تجھے اے شمع زباں اور جنت بھی ہے دوزخ بھی ہے سینے میں ہمارے یہ داغ نہاں اور ہے یہ سوز نہاں اور ہو جائے سچ افلاس میں سنتا ہوں رہے گا دو چار مہینے ابھی ماہ ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا

    ہمیں پینے پلانے کا مزا اب تک نہیں آیا کہ بزم مے میں کوئی پارسا اب تک نہیں آیا ستم بھی لطف ہو جاتا ہے بھولے پن کی باتوں سے تجھے اے جان انداز جفا اب تک نہیں آیا دم آخر تھے بالیں پہ جو آنے کو وہ آئے بھی تو ہنس کر کہہ گئے وقت دعا اب تک نہیں آیا سحر ہوتے بجھائے کون اے شمع لحد تجھ ...

    مزید پڑھیے

    نہ راس آئی ہم کو جوانی ہماری

    نہ راس آئی ہم کو جوانی ہماری کٹے کیا برس زندگانی ہماری عدو کی شب وصل سو بار صدقے شب غم ہے کتنی سہانی ہماری دغا دے رہے ہیں دم‌ نزع تم کو یہ ہے وقت رخصت نشانی ہماری کیے میں نے شکوے تو وہ ہنس کے بولے عدو پر بھی ہے مہربانی ہماری انہیں نے تو دیوانہ ہم کو بنایا وہی اب کریں پاسبانی ...

    مزید پڑھیے

    جوبن ان کا اٹھان پر کچھ ہے

    جوبن ان کا اٹھان پر کچھ ہے اب مزاج آسمان پر کچھ ہے کیا ٹھکانا ہے بات کا ان کی دل میں کچھ ہے زبان پر کچھ ہے وعدہ ہے غیر سے یہ حیلہ ہے کام مجھ کو مکان پر کچھ ہے حور کا ذکر کیوں کیا دم مرگ شبہ میرے بیان پر کچھ ہے گمشدہ دل نہ ہو کہیں میرا ان کی محرم کی پان پر کچھ ہے ہو کے رسوا کسے کیا ...

    مزید پڑھیے

    درد ہو تو دوا کرے کوئی

    درد ہو تو دوا کرے کوئی موت ہی ہو تو کیا کرے کوئی نہ ستائے کوئی انہیں شب وصل ان کی باتیں سنا کرے کوئی بند ہوتا ہے اب در توبہ در مے خانہ وا کرے کوئی قبر میں آ کے نیند آئی ہے نہ اٹھائے خدا کرے کوئی تھیں یہ دنیا کی باتیں دنیا تک حشر میں کیا گلا کرے کوئی نہ اٹھی جب جھکی جبین نیاز کس ...

    مزید پڑھیے

    کل قیامت ہے قیامت کے سوا کیا ہوگا

    کل قیامت ہے قیامت کے سوا کیا ہوگا اے میں قربان وفا وعدۂ فردا ہوگا حشر کے روز بھی کیا خون تمنا ہوگا سامنے آئیں گے یا آج بھی پردا ہوگا ہم نہیں جانتے ہیں حشر میں کیا کیا ہوگا یہ خوشی ہے کہ وفا وعدۂ فردا ہوگا تو بتا دے ہمیں صدقے ترے اے شان کرم ہم گنہ گار ہیں کیا حشر ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    بام پر آئے کتنی شان سے آج

    بام پر آئے کتنی شان سے آج بڑھ گئے آپ آسمان سے آج جب کہا ہم خفا ہیں جان سے آج بولے خوش کر دیں امتحان سے آج کس مزے کی ہوا میں مستی ہے کہیں برسی ہے آسمان سے آج بے تکلف نہ ہو کوئی ان سے بنے بیٹھے ہیں میہمان سے آج میں نے چھیڑا تو کس ادا سے کہا کچھ سنو گے مری زبان سے آج دل کے ٹکڑوں کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ کافر بت جنہیں دعویٰ ہے دنیا میں خدائی کا

    یہ کافر بت جنہیں دعویٰ ہے دنیا میں خدائی کا ملیں محشر میں مجھ عاصی کو صدقہ کبریائی کا یہ مجھ سے سخت جاں پر شوق خنجر آزمائی کا خدا حافظ مرے قاتل تری نازک کلائی کا نہ ہو پہلو میں میرے دل تو کوئی بات کیوں پوچھے یہی تو اک ذریعہ ہے حسینوں تک رسائی کا تم اچھے غیر اچھا غیر کی تقدیر بھی ...

    مزید پڑھیے

    جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے

    جی اٹھے حشر میں پھر جی سے گزرنے والے یاں بھی پیدا ہوئے پھر آپ پہ مرنے والے چوس کر کس نے چھڑائی ہے مسی ہونٹھوں کی سامنے منہ تو کریں بات نہ کرنے والے شب ماتم کی اداسی ہے سہانی کتنی چھاؤں میں تاروں کی نکلے ہیں سنورنے والے ہم تو سمجھے تھے کہ دشمن پہ اٹھایا خنجر تم نے جانا کہ ہمیں تم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5