Riyaz Khairabadi

ریاضؔ خیرآبادی

خمریات کے لئے مشہور جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا

Well-known poet known for his poetry on wine, though he is said to have never touched wine.

ریاضؔ خیرآبادی کی غزل

    مجھ کو نہ دل پسند نہ دل کی یہ خو پسند

    مجھ کو نہ دل پسند نہ دل کی یہ خو پسند پہلو سے میرے جائے دل آرزو پسند تجھ کو عدو پسند ہے وضع عدو پسند مجھ کو ادا پسند تری مجھ کو تو پسند روز ازل تھے ڈھیر ہزاروں لگے ہوئے چپکے سے چھانٹ لائے دل آرزو پسند تم نے تو آستیں کے سوا ہاتھ بھی رنگے آیا شہید ناز کا اتنا لہو پسند اے دل تری جگہ ...

    مزید پڑھیے

    دشمن کی طرف ہو کے نکلنے نہیں دیتے

    دشمن کی طرف ہو کے نکلنے نہیں دیتے ہم کو وہ بری راہ بھی چلنے نہیں دیتے آنکھیں ہمیں تلووں سے وہ ملنے نہیں دیتے ہم چٹکیوں سے دل کو مسلنے نہیں دیتے کہتے ہیں مئے ناب حسینوں کا ہے جوبن ہم بزم میں اپنی اسے ڈھلنے نہیں دیتے وہ کیا لحد غیر کو پامال کریں گے چلتے ہوئے فقرے بھی تو چلنے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    عکس پر یوں آنکھ ڈالی جائے گی

    عکس پر یوں آنکھ ڈالی جائے گی سامنے کی چوٹ خالی جائے گی یہ قیامت بھی نکالی جائے گی اس گلی سے کھا کے گالی جائے گی کعبے میں بوتل کھلے موقع کہاں زمزمی سے آج ڈھالی جائے گی گل تو کیا ہیں تا قفس اے باد تند پتہ پتہ ڈالی ڈالی جائے گی بزم ساقی میں اگر لغزش ہوئی ہاتھ سے مے کی پیالی جائے ...

    مزید پڑھیے

    جو ان سے کہو وہ یقیں جانتے ہیں

    جو ان سے کہو وہ یقیں جانتے ہیں وہ ایسے ہیں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں بڑے جنتی ہیں یہ مے خوار زاہد مئے تلخ کو انگبیں جانتے ہیں جوانی خود آتی ہے سو حسن لے کر جواں کوئی ہو ہم حسیں جانتے ہیں شب ماہ بنتی ہے ہر شب مرے گھر یہ سب بادہ وش مہ جبیں جانتے ہیں بناوٹ بھی اک فن ہے جو جانتا ہو تری ...

    مزید پڑھیے

    جو ہم آئے تو بوتل کیوں الگ پیر مغاں رکھ دی

    جو ہم آئے تو بوتل کیوں الگ پیر مغاں رکھ دی پرانی دوستی بھی طاق پر اے مہرباں رکھ دی قفس میں شاخ گل صیاد نے اے آسماں رکھ دی بنا کر شاخ گل ہاں تیری شاخ کہکشاں رکھ دی یہ کیسی آگ بھر کر جام میں پیر مغاں رکھ دی جو توڑی مہر ساغر سے تو کچھ اٹھا دھواں رکھ دی ذرا چھیڑا جو اس نے ہو گئی ایسی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر

    کوئی منہ چوم لے گا اس نہیں پر شکن رہ جائے گی یوں ہی جبیں پر گری تھی آج تو بجلی ہمیں پر یہ کہئے جھک پڑے وہ ہم نشیں پر لہو بیکس کا مقتل کی زمیں پر نہ دامن پر نہ ان کی آستیں پر بلائیں بن کے وہ آئیں ہمیں پر دعائیں جو گئیں عرش بریں پر یہ قسمت داغ جس میں درد جس میں وہ دل ہو لوٹ دست ...

    مزید پڑھیے

    یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی

    یہ سر بہ مہر بوتلیں ہیں جو شراب کی راتیں ہیں ان میں بند ہماری شباب کی پوچھو نہ ہم سے عالم غفلت کے خواب کی دنیا کچھ اور ہی تھی ہمارے شباب کی یہ نشہ آنکھ دیکھ کے اس مست خواب کی جیسے ابھی چڑھائی ہو بوتل شراب کی سرخی شفق کی شکل مہ و آفتاب کی چھلکی ہوئی شراب ہے جام و شراب کی کیوں ...

    مزید پڑھیے

    پی لی ہم نے شراب پی لی

    پی لی ہم نے شراب پی لی تھی آگ مثال آب پی لی اچھی پی لی خراب پی لی جیسی پائی شراب پی لی عادت سی ہے نشہ نہ اب کیف پانی نہ پیا شراب پی لی چھوڑے کئی دن گزر گئے تھے آئی شب ماہتاب پی لی منہ چوم لے کوئی اس ادا پہ سرکا کے ذرا نقاب پی لی منظور تھی شستگی زباں کی تھوڑی سی شراب ناب پی ...

    مزید پڑھیے

    مے رہے مینا رہے گردش میں پیمانہ رہے

    مے رہے مینا رہے گردش میں پیمانہ رہے میرے ساقی تو رہے آباد مے خانہ رہے حشر بھی تو ہو چکا رخ سے نہیں مٹتی نقاب حد بھی آخر کچھ ہے کب تک کوئی دیوانہ رہے کچھ نہیں ہم دل جلوں کی بے قراری کچھ نہیں تیری محفل وہ ہے جس میں شمع پروانہ رہے گورے ہاتھوں میں بنے چوڑی خط ساغر کا عکس تیرے دست ناز ...

    مزید پڑھیے

    روٹھے ہوئے کہ اپنے ذرا اب منائے زلف

    روٹھے ہوئے کہ اپنے ذرا اب منائے زلف پیارا ہے دل تو ناز بھی دل کے اٹھائے زلف در گزرے دل کی یاد سے ہم جان تو بچی پیچھے پڑی ہے جان کے اب کیوں بلائے زلف وہ کیوں بتائے ہم کو دل گم شدہ کا حال پوچھیں جناب خضر تو رستہ بتائے زلف بکھرائے بال دیکھ لیا کس کو بام پر ہر وقت ہائے زلف ہے ہر لحظہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5