آتی تھی پہلے دل سے کبھی بو کباب کی
آتی تھی پہلے دل سے کبھی بو کباب کی روشن ہے اب تو سینے میں بھٹی شراب کی اتنا عتاب سرخ ہے رنگت نقاب کی تار نقاب ہیں کہ نگاہیں عتاب کی دیکھے کوئی جھلک نہ رخ لا جواب کی ستر ہزار پردوں میں ٹھہری حجاب کی کیوں حشر میں ہو فکر عذاب و ثواب کی صحبت ہے یہ بھی ایک شراب و کباب کی کہتے ہیں ...