Riyaz Khairabadi

ریاضؔ خیرآبادی

خمریات کے لئے مشہور جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا

Well-known poet known for his poetry on wine, though he is said to have never touched wine.

ریاضؔ خیرآبادی کی غزل

    آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا

    آپ کے پہلو میں دشمن سو چکا جائیے ہونا تھا جو کچھ ہو چکا ہنستی ہے تقدیر ہنس لے ان کے ساتھ دل مجھے میں اپنے دل کو رو چکا ہاتھ رکھا میں نے سوتے میں کہاں بولے وہ جھنجھلا کے اب میں سو چکا حشر میں آنا تھا پہلے سے ہمیں ہم کب آئے جب تماشا ہو چکا خار اس دل نے مجھے کیا کیا دیے میرے حق میں ...

    مزید پڑھیے

    ہنس کے پیمانہ دیا ظالم نے ترسانے کے بعد

    ہنس کے پیمانہ دیا ظالم نے ترسانے کے بعد آج نازک سے لب ساقی ہیں پیمانے کے بعد خم کدوں میں کچھ نہ ہوگا ایک پیمانے کے بعد رہ نہیں سکتی کبھی مے‌ لب تک آ جانے کے بعد میں ہوں ساقی ہے شب خلوت ہے دور جام ہے بوسہ پر بوسہ ہے پیمانہ ہے پیمانے کے بعد وقت ہے ایسا تھا رخصت ہو گئی ان کی حیا بات ...

    مزید پڑھیے

    آرزو بھی تو کر نہیں آتی

    آرزو بھی تو کر نہیں آتی دل میں ہے ہونٹھ پر نہیں آتی وصل کی رات کے سوا کوئی شام ساتھ لے کر سحر نہیں آتی چلی جاتی ہے ان کے گھر مری نیند جا کے پھر رات بھر نہیں آتی وہ مجھے کوستے ہیں او تاثیر عرش سے تو اتر نہیں آتی پہلے آتی تھی اے قفس والو اب صبا بھی ادھر نہیں آتی چپ کھڑے ہیں وہ پیش ...

    مزید پڑھیے

    یہ کہاں لگی یہ کہاں لگی جو قفس سے شور فغاں اٹھا

    یہ کہاں لگی یہ کہاں لگی جو قفس سے شور فغاں اٹھا جلے آشیانے کچھ اس طرح کہ ہر ایک دل سے دھواں اٹھا لگی آگ میرے جگر میں یوں نہ لگے کسی کے بھی گھر میں یوں نہ تو لو اٹھی نہ چمک ہوئی نہ شرر اڑے نہ دھواں اٹھا کوئی مست مے کدہ آ گیا مے بے خودی وہ پلا گیا نہ صدائے نغمۂ دیر اٹھی نہ حرم سے شور ...

    مزید پڑھیے

    اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ

    اس حسن کا شیدا ہوں اس حسن کا دیوانہ ہر گل ہے جہاں بلبل ہر شمع ہے پروانہ پتھر پڑیں دونوں پر کعبہ ہو کہ بت خانہ دونوں سے کہیں اچھا دیوانے کا پروانہ کہتا ہے انا لیلیٰ کیسا ہے یہ دیوانہ نبھنے کا نہیں دو دن اب قیس سے یارانہ کعبہ ہو کلیسا ہو دل ہو کہ صنم خانہ جلوہ ہو جہاں تیرا آباد وہ ...

    مزید پڑھیے

    اگر ان کے لب پر گلا ہے کسی کا

    اگر ان کے لب پر گلا ہے کسی کا تو بے جا بھی شکوہ بجا ہے کسی کا حسیں حشر میں سر جھکائے ہوئے ہیں وفا آج وعدہ ہوا ہے کسی کا وہ جوبن بہت سر اٹھائے ہوئے ہیں بہت تنگ بند قبا ہے کسی کا وہ خود چاہتے ہیں کوئی اب ستائے ستانا مزا دے گیا ہے کسی کا جو ہیں دست گستاخ اپنے سلامت تو جھوٹا ہی وعدہ ...

    مزید پڑھیے

    لے اڑے گیسو پریشانی مری

    لے اڑے گیسو پریشانی مری آئنے لے بھاگے حیرانی مری کہہ اٹھا جوبن کہ بس بس ہو چکی نیچی نظروں سے نگہبانی مری بام پر کہہ آئے جا کر آہ گرم بڑھ کے بجلی سے ہے جولانی مری گیسوؤں سے ان کے اچھی غم کی رات میں فدا اس پر وہ دیوانی مری پیارے پیارے منہ سے پھر کہہ دے ذرا ہو مبارک تجھ کو مہمانی ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں دل لگی سی رہتی ہے

    عشق میں دل لگی سی رہتی ہے غم بھی ہو تو خوشی سی رہتی ہے دل میں کچھ گدگدی سی رہتی ہے منہ پر ان کے ہنسی سی رہتی ہے یہ ہوا ہے خدا خدا کر کے رات دن بے خودی سی رہتی ہے حشر کے دن بھی کچھ گنہ کر لوں معصیت میں کمی سی رہتی ہے صدقے میں اپنے غنچہ دل کے یہ کلی کچھ کھلی سی رہتی ہے اتنی پی ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    دل ڈھونڈھتی ہے نگہ کسی کی

    دل ڈھونڈھتی ہے نگہ کسی کی آئینے کی ہے نہ آرسی کی مالک مرے میں نے مے کشی کی لیکن یہ خطا کبھی کبھی کی کیا شکل ہے وصل میں کسی کی تصویر ہیں اپنی بے بسی کی کھل جائے صبا کی پاک بازی بو پھوٹے جو باغ میں کلی کی کم بخت کبھی نہ خوش ہوا تو اے غم تری ہر طرح خوشی کی منہ ہم نے ہنسی ہنسی میں ...

    مزید پڑھیے

    گل مرقع ہیں ترے چاک گریبانوں کے

    گل مرقع ہیں ترے چاک گریبانوں کے شکل معشوق کی انداز ہیں دیوانوں کے نہ رکیں گے در و دیوار سے زندانوں کے خود بخود پاؤں اٹھے جاتے ہیں دیوانوں کے پینگ وحشت میں بڑھے ہیں ترے دیوانوں کے اب بیاباں بھی انہیں صحن ہیں زندانوں کے ایک کیا جن کے ہر اک ذرے میں گم ہوں سو حشر ہم بگولے بنے ایسے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5