خیال و فکر جہاں زاویے بدلتے ہیں
خیال و فکر جہاں زاویے بدلتے ہیں وہیں سے نت نئے اسلوب چل نکلتے ہیں وہ رات کو پئے گل گشت جب نکلتے ہیں فلک پہ چاند ستاروں کے دل مچلتے ہیں مرے کلام میں مفروضہ و قیاس نہیں یہ تجربات ہیں جو شعر بن کے ڈھلتے ہیں رخ حیات کو ہر زاویے سے دیکھا ہے مشاہدات کے قالب میں شعر ڈھلتے ہیں قدم ...