ریاست علی تاج کی غزل

    خیال و فکر جہاں زاویے بدلتے ہیں

    خیال و فکر جہاں زاویے بدلتے ہیں وہیں سے نت نئے اسلوب چل نکلتے ہیں وہ رات کو پئے گل گشت جب نکلتے ہیں فلک پہ چاند ستاروں کے دل مچلتے ہیں مرے کلام میں مفروضہ‌‌ و قیاس نہیں یہ تجربات ہیں جو شعر بن کے ڈھلتے ہیں رخ حیات کو ہر زاویے سے دیکھا ہے مشاہدات کے قالب میں شعر ڈھلتے ہیں قدم ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی آس میں دل دے کے پچھتایا نہیں کرتے

    وفا کی آس میں دل دے کے پچھتایا نہیں کرتے یہ نخل آرزو ہے اس میں پھل آیا نہیں کرتے خیالوں میں جب آتے ہیں تو پہروں جا نہیں پاتے ہم اب بے وصل تنہائی بھی گھبرایا نہیں کرتے ہماری نیند سے کیا واسطہ ہے ان کی نیندوں کو سنا ہے وہ بھی اب آرام فرمایا نہیں کرتے ذرا سے کیا پیام آتا ہے دشمن جل ...

    مزید پڑھیے

    آپ اپنی نقاب ہے پیارے

    آپ اپنی نقاب ہے پیارے یہ بھی کوئی حجاب ہے پیارے نقش بر روئے آب ہے پیارے زندگی اک حباب ہے پیارے لے کے چل شیخ دفتر تقویٰ آج روز حساب ہے پیارے تیرا حسن و جمال کیا کہنا ماہتاب آفتاب ہے پیارے کون جاتا ہے دل میں آ آ کر ہر سکوں اضطراب ہے پیارے حسن تقویٰ شکن سہی لیکن عشق خانہ خراب ...

    مزید پڑھیے

    سر نیاز جھکانا کوئی مذاق نہیں

    سر نیاز جھکانا کوئی مذاق نہیں انائے‌ قلب مٹانا کوئی مذاق نہیں لبوں پے آہ بہ ہر حال آ ہی جاتی ہے جگر کی چوٹ چھپانا کوئی مذاق نہیں نقوش قلب مٹانے سے مٹ نہیں سکتے کسی کو دل سے بھلانا کوئی مذاق نہیں ہنسی ہنسی میں بھی کیا کیا گریز پائی ہے تراشتے ہیں بہانہ کوئی مذاق نہیں جہاں ادب ...

    مزید پڑھیے

    نظر نے کام کیا دل کے ترجماں کی طرح

    نظر نے کام کیا دل کے ترجماں کی طرح نگاہیں کہہ گئی سب حال دل زباں کی طرح کیے تھے بے خودیٔ شوق میں جہاں سجدے وہی زمیں نظر آتی ہے آسماں کی طرح نظر ملی ہے تو پہچان جائے اہل چمن دکھائی دیتے ہیں گلچیں بھی باغباں کی طرح کتاب زیست کا شیرازہ بند کوئی نہیں بکھر گئی ہے کسی نظم بوستاں کی ...

    مزید پڑھیے

    یہ گردش حالات یہ افکار زندگی

    یہ گردش حالات یہ افکار زندگی کٹ جائے جیسے بھی ہو شب تار زندگی رکھتا ہے اس کو کتنے مسائل میں گھیر کر آزاد ہو نہ جائے گرفتار زندگی اب اور کیا نثار کریں تجھ پہ اے حیات سب کچھ لٹا چکے سر بازار زندگی میں کیا کہوں کہ شرم سی آتی ہے دوستوں جب دیکھتا ہوں پستیٔ کردار‌ زندگی کیا دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    کہا یہ کس نے مجھے زندگی سے پیار نہیں

    کہا یہ کس نے مجھے زندگی سے پیار نہیں یہ اور بات ہے حالات خوش گوار نہیں بساط ہی تو ہے کیا جانے کب الٹ جائے یہاں پیادہ و فرزیں کا اعتبار نہیں جہاں جہاں نظر اٹھی وہاں وہاں تو تھا کہاں کہاں ترے جلووں کا انتشار نہیں وہ کیا کسی کی نگاہوں پہ اعتبار کرے جسے خود اپنی نگاہوں پہ اعتبار ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا تمہارے جی میں سمائی تمام رات

    یہ کیا تمہارے جی میں سمائی تمام رات گالوں پہ رکھ کے سوئے کلائی تمام رات اختر شماریوں میں گزر ہی گیا جنون مانا کے مجھ کو نیند نہ آئی تمام دیکھے جو چشم زار کہ سیلاب ہائے خوں یاد آئے دست و پائے حنائی تمام رات بستر کی ایک ایک شکن نوک خار تھی کروٹ بدلتے نیند نہ آئی تمام رات تسبیح ...

    مزید پڑھیے

    یہ روشنیٔ طبع دکھانے کی آرزو

    یہ روشنیٔ طبع دکھانے کی آرزو اچھی نہیں بلا کو بلانے کی آرزو جو غم ملے گلے سے لگانے کی آرزو رسم و رہ حیات نبھانے کی آرزو یہ بھی بھلا ہے کوئی ٹھکانے کہ آرزو ہر نقش آرزو کو مٹانے کی آرزو صحرا کہ سخت دھوپ میں جلتے ہوئے بدن بار غم حیات اٹھانے کہ آرزو ہر زاویے سے حسن بدن دیکھنے کا ...

    مزید پڑھیے

    مانا کہ لب زخم دہائی نہیں دیتا

    مانا کہ لب زخم دہائی نہیں دیتا محرم بھی تو وہ دست حنائی ہیں دیتا یہ جشن ہے کیسے کہ مبارک نہ سلامت آپس میں کوئی شخص بدھائی نہیں دیتا کہتے نہیں صرف اس کو فقط رنج و تعب ہے کچھ لطف یہ بے آبلہ پائی نہیں دیتا نقاد کہ فنکار کا محتاط رویہ گنجائش‌ انگشت نمائی نہیں دیتا آ جاؤ کہ اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2