میں

فضا کی چیخ ہوں میں اک فغاں ہوں
اندھیری رات میں ماتم کناں ہوں


ہر اک دور بہاراں میرے بس میں
میں اپنے خار و گل کی پاسباں ہوں


ازل سے ہوں ابد تک میں رہوں گی
پیام درد ہوں دل میں نہاں ہوں


مرے اندر کی دیواریں گری ہیں
بظاہر میں حصار بے کراں ہوں


مجھے برسات میں آ کر جلا دے
سمجھ لے برق میں اک آشیاں ہوں


مری پستی میں ہے راز بلندی
زمیں پر میں تو رشک آسماں ہوں


ابھی راہوں میں ہے تکمیل میری
ادھوری بات تشنہ داستاں ہوں