Ravish Siddiqi

روش صدیقی

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

Prominent popular poet of semi-classical style

روش صدیقی کی غزل

    ربط پنہاں کی صداقت ہے نہ ملنا تیرا

    ربط پنہاں کی صداقت ہے نہ ملنا تیرا تیرے ملنے ہی کی صورت ہے نہ ملنا تیرا کیوں مرا شوق فراواں ہے بہ ہر لمحہ فزوں کیا کوئی راز مشیت ہے نہ ملنا تیرا لالہ و گل مہ و انجم سے گلہ ہے کیا کیا اور مقصود شکایت ہے نہ ملنا تیرا کسی صورت کسی عنواں سے تلافی نہ ہوئی کس قدر تلخ حقیقت ہے نہ ملنا ...

    مزید پڑھیے

    وہ برق ناز گریزاں نہیں تو کچھ بھی نہیں

    وہ برق ناز گریزاں نہیں تو کچھ بھی نہیں مگر شریک رگ جاں نہیں تو کچھ بھی نہیں ہزار دل ہے ترا مشرق مہ و خورشید غبار منزل جاناں نہیں تو کچھ بھی نہیں بہار گل کدۂ ناز دل کشا ہے مگر نسیم شوق خراماں نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے خلوت دل ویراں ہی منزل محبوب یہ خلوت دل ویراں نہیں تو کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    تجھ پہ کھل جائے کہ کیا مہر کو شبنم سے ملا

    تجھ پہ کھل جائے کہ کیا مہر کو شبنم سے ملا آنکھ اے حسن جہاں تاب ذرا ہم سے ملا وہ مسرت جسے کہتے ہیں نشاط ابدی اس مسرت کا خزانہ بھی ترے دم سے ملا وحدت صورت و معنی کو سمجھ اے واعظ حسن یزداں کا تصور رخ آدم سے ملا اہل وحشت سے یہ تزئین جہاں کیا ہوتی یہ سلیقہ بھی ترے گیسوئے برہم سے ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہوں کیا ملا ہے کیا نہ ملا

    کیا کہوں کیا ملا ہے کیا نہ ملا دل بھی شایان دل ربا نہ ملا تلخئ زندگی ارے توبہ زہر میں زہر کا مزا نہ ملا ہم کو اپنی خبر نہ دامن کی چشم رحمت کو اک بہانہ ملا لاکھ ملنے کا ایک ملنا ہے کہ ہمیں اذن التجا نہ ملا فتنۂ رند و محتسب توبہ برملا کوئی پارسا نہ ملا تھی بڑی بھیڑ اس کے کوچے ...

    مزید پڑھیے

    حسن اصنام بہ ہر لمحہ فزوں ہے کہ نہیں

    حسن اصنام بہ ہر لمحہ فزوں ہے کہ نہیں یہ مرے ذوق تماشا کا فسوں ہے کہ نہیں کچھ تو ارشاد ہو اے تمکنت آن جمال عشق شائستۂ تہذیب جنوں ہے کہ نہیں یہ جہان مئے و مینا و سبو اے واعظ پرتو نرگس مستانہ ہے کیوں ہے کہ نہیں شعلۂ شمع سے خاکستر پروانہ تک ایک ہی سلسلۂ سوز دروں ہے کہ نہیں حلقۂ باد ...

    مزید پڑھیے

    چلا ہے لے کے مجھے ذوق جستجو میرا

    چلا ہے لے کے مجھے ذوق جستجو میرا اب انتظار کر اے جان آرزو میرا میں بن سکا نہ تیرا یہ بجا سہی لیکن کسی کو کیوں یہ گماں ہو نہیں ہے تو میرا ہوائے دشت بہت دور لے گئی اکثر نہیں اسیر چمن ذوق رنگ و بو میرا شکست دل کی تلافی نظر سے کیا ہوگی ٹپک پڑے نہ تری آنکھ سے لہو میرا مری غزل کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ پر جب وہ بزم ناز آئی

    رنگ پر جب وہ بزم ناز آئی ہم اٹھے لے کے درد تنہائی کس سے پوچھیں طلسم ہستی میں ہم تماشا ہیں یا تماشائی تھا غم عشق جاں گداز مگر کچھ اسی غم نے کی مسیحائی ہائے کس سادگی سے سیکھا ہے حسن نے اہتمام رعنائی آخر شب زبان شمع پہ ہے داستان ہجوم تنہائی چند خونیں جگر ہوئے رسوا مسکرایا چمن ...

    مزید پڑھیے

    پشیماں ہیں ترک محبت کے بعد

    پشیماں ہیں ترک محبت کے بعد بڑھیں الجھنیں اور فرصت کے بعد ابھی تو قیامت کا ہے آسرا خدا جانے کیا ہو قیامت کے بعد یہ حسن خلوص شکایت بجا مگر کیا رہے گا شکایت کے بعد وہ ہر بار ملتے ہیں اس شان سے ملے جس طرح کوئی مدت کے بعد محبت سے پہلے یہ عالم نہ تھا کہاں آ گئے ہم محبت کے بعد روشؔ یہ ...

    مزید پڑھیے

    فروغ گل سے الگ برق آشیاں سے الگ

    فروغ گل سے الگ برق آشیاں سے الگ لگی ہے آگ یہاں سے الگ وہاں سے الگ سکوت ناز نے اظہار کر دیا جس کا وہ ایک بات تھی پیرایۂ بیاں سے الگ سنیں تو ہم بھی ذرا جبر و اختیار کی بات کہاں کہاں ہیں یہ شامل کہاں کہاں سے الگ ہمارا حال زمانے سے کچھ جدا تو نہیں یہ داستاں نہیں دنیا کی داستاں سے ...

    مزید پڑھیے

    سوال عشق پر تا حشر چپ رہنا پڑا مجھ کو

    سوال عشق پر تا حشر چپ رہنا پڑا مجھ کو ہر اک الزام کو ہنستے ہوئے سہنا پڑا مجھ کو کبھی مغرور طوفانوں کو بھی ٹھکرا دیا میں نے کبھی اک موج غم کے ساتھ ہی بہنا پڑا مجھ کو سکون دل بڑی دولت سہی اے ہم نشیں لیکن سکوں پا کر بھی اکثر مضطرب رہنا پڑا مجھ کو زمانہ کس قدر بے گانۂ رسم محبت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4