Ravish Siddiqi

روش صدیقی

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

Prominent popular poet of semi-classical style

روش صدیقی کی غزل

    کون کہتا مجھے شائستۂ تہذیب جنوں

    کون کہتا مجھے شائستۂ تہذیب جنوں میں تری زلف پریشاں کو اگر چھیڑ نہ دوں کون حسرت زدۂ شوق تکلم ہے یہاں لڑکھڑاتا ہے تری چشم سخن گو کا فسوں یہ ہجوم غم دوراں میں کہاں یاد رہا داستان غم دل تیرے تغافل سے کہوں کیا خبر خیمۂ لیلےٰ کے نگہبانوں کو کہ حریم دل لیلےٰ میں ہے مہمان جنوں رنگ رہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ نکہت گیسو پھر اے ہم نفساں آئی

    وہ نکہت گیسو پھر اے ہم نفساں آئی اب دم میں دم آیا ہے اب جان میں جاں آئی ہر طنز پہ رندوں نے سر اپنا جھکایا ہے اس پر بھی نہ واعظ کو تہذیب مغاں آئی جب بھی یہ خیال آیا کیا دیر ہے کیا کعبہ ناقوس برہمن سے آواز اذاں آئی اس شوخ کی باتوں کو دشوار ہے دہرانا جب باد صبا آئی آشفتہ بیاں ...

    مزید پڑھیے

    کہنے کو سب فسانۂ غیب و شہود تھا

    کہنے کو سب فسانۂ غیب و شہود تھا در پردہ استعارۂ شوق و نمود تھا سمجھا نہ بوالہوس کسے کہتے ہیں انتظار ناداں اسیر کشمکش دیر و زود تھا کیا عاشقی میں حوصلۂ مرگ و زندگی خواب و خیال مرحلۂ ہست و بود تھا سوچا تھا مے کدہ ہی سہی گوشۂ نجات دیکھا تو اک ہجوم رسوم و قیود تھا جاں شاد کام بوسۂ ...

    مزید پڑھیے

    زہر چشم ساقی میں کچھ عجیب مستی ہے

    زہر چشم ساقی میں کچھ عجیب مستی ہے غرق کفر و ایماں ہیں دور مے پرستی ہے شمع ہے سر محفل کچھ کہا نہیں جاتا شعلۂ زباں لے کر بات کو ترستی ہے زلف یار کی زد میں دیر بھی ہے کعبہ بھی یہ گھٹا جب اٹھتی ہے دور تک برستی ہے آج اپنی محفل میں ہے بلا کا سناٹا درد ہے نہ تسکیں ہے ہوش ہے نہ مستی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جب سے شناسائے محالات ہوئی

    زندگی جب سے شناسائے محالات ہوئی سچ تو یہ ہے کہ خود اپنے سے ملاقات ہوئی پردۂ غم جسے سمجھا تھا وہی خاموشی کل تری بزم میں موضوع حکایات ہوئی ہم کو اے قافلۂ شوق یہ کیا یاد رہے کہ ہوئی صبح کہاں اور کہاں رات ہوئی تری دزدیدہ نگاہی کا خیال آتے ہی دل میں اک روشنی کشف حجابات ہوئی اس قدر ...

    مزید پڑھیے

    پاس وحشت ہے تو یاد رخ لیلیٰ بھی نہ کر

    پاس وحشت ہے تو یاد رخ لیلیٰ بھی نہ کر عشق کو قیدیٔ زنجیر تمنا بھی نہ کر موج خوددار اگر ہے تو سوئے غیر نہ دیکھ کسی طوفاں کسی ساحل کا بھروسا بھی نہ کر زینت دہر اک آرائش باطل ہی سہی نگہ شوق کو محروم تماشا بھی نہ کر شرک ہے شرک یہ اے واعظ آشفتہ خیال غم عقبیٰ کو شریک غم دنیا بھی نہ ...

    مزید پڑھیے

    شکست رنگ تمنا کو عرض حال کہوں

    شکست رنگ تمنا کو عرض حال کہوں سکوت لب کو تقاضائے صد سوال کہوں ہزار رخ ترے ملنے کے ہیں نہ ملنے میں کسے فراق کہوں اور کسے وصال کہوں مجھے یقیں ہے کہ کچھ بھی چھپا نہیں ان سے انہیں یہ ضد کہ دل مبتلا کا حال کہوں تو بے مثال سہی پھر بھی دل کو ہے اصرار ادا ادا کو تری عالم مثال کہوں مزاج ...

    مزید پڑھیے

    کہیں فسانۂ غم ہے کہیں خوشی کی پکار

    کہیں فسانۂ غم ہے کہیں خوشی کی پکار سنے گا آج یہاں کون زندگی کی پکار خدا شناس ہے زاہد مگر نہیں معلوم کہ آدمی کو جگاتی ہے آدمی کی پکار لباس صبح میں ہے کوئی رہبر صادق جگا رہی ہے اندھیرے کو روشنی کی پکار فغان روح محبت تھی یا صدائے حبیب سنی تو ہے دل خاموش نے کسی کی پکار ترا سکوت نہ ...

    مزید پڑھیے

    نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں

    نقاب شب میں چھپ کر کس کی یاد آئی سمجھتے ہیں اشارے ہم ترے اے شمع تنہائی سمجھتے ہیں نہ سمجھیں بات واعظ کی ہم اتنے بھی نہیں ناداں کہاں تک ہے بساط عقل و دانائی سمجھتے ہیں توجہ پھر توجہ ہے مگر ہم تیرے دیوانے تغافل کو بھی اک انداز رعنائی سمجھتے ہیں ہمیں نا آشنا سمجھو نہ رسم و راہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4