Ravish Siddiqi

روش صدیقی

نیم کلاسیکی انداز کے ممتاز مقبول عام شاعر

Prominent popular poet of semi-classical style

روش صدیقی کی غزل

    التفات آشنا حجاب ترا

    التفات آشنا حجاب ترا لطف پنہاں ہے اجتناب ترا کیا ملا ہے مآل بیداری میری آنکھیں ہیں اور خواب ترا دل سے کرتا ہوں لاکھ لاکھ سوال یاد آتا ہے جب جواب ترا کوئی دیکھے تجھے تو کیا دیکھے کہ ترا حسن ہے نقاب ترا ہائے ان لغزشوں کی رعنائی ڈھونڈھتا ہے جنہیں عتاب ترا عشرت دل تھی دل کی ...

    مزید پڑھیے

    اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سر و ساماں نہ ملا

    اس سے بڑھ کر تو کوئی بے سر و ساماں نہ ملا دل ملا جس کو مگر درد غریباں نہ ملا اک ذرا ذوق تجسس میں بڑھایا تھا قدم نکہت گل کو پھر آغوش گلستاں نہ ملا بات اتنی سی ہے اے واعظ افلاک نشیں کیا ملے گا اسے یزداں جسے انساں نہ ملا ان سے اب تذکرۂ دولت کونین ہے کیوں جن غریبوں کو ترا گوشۂ داماں ...

    مزید پڑھیے

    ایک لغزش میں در پیر مغاں تک پہنچے

    ایک لغزش میں در پیر مغاں تک پہنچے ہم بھٹکتے تھے کہاں اور کہاں تک پہنچے لطف تو جب ہے کہ اے محرم حسن گفتار ہو کوئی بات مگر حسن بتاں تک پہنچے یہ بھی کچھ کم نہیں اے رہرو اقلیم یقیں ہم خرابات نشیں حسن گماں تک پہنچے طے ہوئی منزل خارا شکنی دو دن میں لوگ صدیوں میں دل شیشہ گراں تک ...

    مزید پڑھیے

    خرد کو گمشدۂ کو بہ کو سمجھتے ہیں

    خرد کو گمشدۂ کو بہ کو سمجھتے ہیں ہم اہل عشق تجھے روبرو سمجھتے ہیں ترے خیال کی خوشبو ترے جمال کا رنگ ہر اک کو تکملۂ رنگ و بو سمجھتے ہیں کوئی مقام کوئی مرحلہ نظر میں نہیں کہاں ہے قافلۂ آرزو سمجھتے ہیں بتان شہر کو یہ اعتراف ہو کہ نہ ہو زبان عشق کی سب گفتگو سمجھتے ہیں ہزار فتنہ در ...

    مزید پڑھیے

    بت گر ہے نہ کوئی بت شکن ہے

    بت گر ہے نہ کوئی بت شکن ہے سب وہم و گمان برہمن ہے یہ کون شریک انجمن ہے آنکھوں کو بھی حسرت سخن ہے آساں تو ہے جوئے شیر لیکن کچھ اور ہی عزم کوہ کن ہے اے آتش دل ادب ہے لازم مجھ میں بھی وہ بوئے پیرہن ہے ویران سی ہو چلی ہیں راہیں رہبر ہے نہ کوئی راہزن ہے اعجاز غزل کہ خود روشؔ سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم میکشوں کے قدموں پر اکثر

    ہم میکشوں کے قدموں پر اکثر جھک جھک گئے ہیں محراب و منبر شرمائے گا اب تا حشر طوفاں ٹوٹی ہوئی اک کشتی ڈبو کر اب شمع حسرت لو دے اٹھی ہے اے صرصر غم دامن بچا کر آشفتگی کو نیند آ چلی ہے برہم نہ ہو وہ زلف معنبر کیا اب بھی کوئی فردا ہے باقی کس سوچ میں ہو اے اہل محشر کیا طنز دوراں کیا ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی شرح مختصر کے لئے

    عشق کی شرح مختصر کے لئے سل گئے ہونٹ عمر بھر کے لئے زندگی درد دل سے کترا کر درد سر بن گئی بشر کے لئے دل ازل سے ہے شعلہ پیراہن شمع جلتی ہے رات بھر کے لئے اس نے دل توڑ کر کیا ارشاد اب تسلی ہے عمر بھر کے لئے ابر رحمت ہے عشق کا دامن آتش رزم خیر و شر کے لئے ہم بھی کوئے بتاں کو جاتے ...

    مزید پڑھیے

    رنگ اس محفل تمکیں میں جمایا نہ گیا

    رنگ اس محفل تمکیں میں جمایا نہ گیا خامشی سے بھی مرا حال سنایا نہ گیا وحشت دل نے حجابات جہاں چاک کیے ایک پردہ رخ جاناں سے اٹھایا نہ گیا عشق اک داغ سہی دامن ہستی پہ مگر خود مشیت سے بھی یہ داغ مٹایا نہ گیا کر دیا دفتر ہستی تو پریشاں دل نے مگر اک خواب پریشاں کو بھلایا نہ گیا وہ ...

    مزید پڑھیے

    لگی ہے بھیڑ بڑا مے کدے کا نام بھی ہے

    لگی ہے بھیڑ بڑا مے کدے کا نام بھی ہے کچھ اس میں خوبئ رندان تشنہ کام بھی ہے جنون شوق نے دل کو کیا تباہ مگر کچھ اس میں تیرے تغافل کا اہتمام بھی ہے کتاب زیست ہے یکسر حکایت غم دل حکایت غم دل حرف ناتمام بھی ہے سکون اہل خرابات عشق کیا کہئے رکی رکی سی یہاں عمر تیزگام بھی ہے بتان شہر ہم ...

    مزید پڑھیے

    عہد و پیماں کر کے پیمانے کے ساتھ

    عہد و پیماں کر کے پیمانے کے ساتھ عمر گزری تیرے میخانے کے ساتھ زندگی بھی جی چرا کر رہ گئی کون مرتا تیرے دیوانے کے ساتھ یہ نہ پوچھو رہ نوردان حرم کون چھوٹا ہم سے بت خانے کے ساتھ خود بخود حل ہو گئے کتنے سوال وقت کے خاموش افسانے کے ساتھ اے فقیہ شہر کیا اس کا علاج چشم ساقی بھی ہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4