ربط پنہاں کی صداقت ہے نہ ملنا تیرا

ربط پنہاں کی صداقت ہے نہ ملنا تیرا
تیرے ملنے ہی کی صورت ہے نہ ملنا تیرا


کیوں مرا شوق فراواں ہے بہ ہر لمحہ فزوں
کیا کوئی راز مشیت ہے نہ ملنا تیرا


لالہ و گل مہ و انجم سے گلہ ہے کیا کیا
اور مقصود شکایت ہے نہ ملنا تیرا


کسی صورت کسی عنواں سے تلافی نہ ہوئی
کس قدر تلخ حقیقت ہے نہ ملنا تیرا


زندگی نے ترے ملنے کا بہانہ سمجھا
ورنہ دراصل قیامت ہے نہ ملنا تیرا


پھر بھی تیرے لیے آوارۂ غربت ہے روشؔ
گرچہ شایان محبت ہے نہ ملنا تیرا