راشد طراز کی غزل

    کس کی آنکھوں کی ہدایت سے مجھے دیکھتا ہے

    کس کی آنکھوں کی ہدایت سے مجھے دیکھتا ہے آئینہ اپنی فراست سے مجھے دیکھتا ہے جب سے اترے ہیں مرے دل پہ یہ آلام زمیں آسماں جھک کے رفاقت سے مجھے دیکھتا ہے میں گنہ گار ہوں آنکھوں میں ابھی تک اپنی جانے وہ کس کی نیابت سے مجھے دیکھتا ہے مائل رقص نہیں پاؤں میں زنجیر نہیں پھر بھی زنداں ہے ...

    مزید پڑھیے

    چاک دامن سے گریباں اور کتنی دور ہے

    چاک دامن سے گریباں اور کتنی دور ہے اے مری وحشت بیاباں اور کتنی دور ہے اے شب غم گردش ایام کی تجھ کو قسم کچھ بتا صبح بہاراں اور کتنی دور ہے آ گیا ہوں سرحد امکان تک لے کر لہو جانے اب صحن گلستاں اور کتنی دور ہے آزمائش سے گزرتا جا رہا ہوں جوش میں کیا پتہ دریائے امکاں اور کتنی دور ...

    مزید پڑھیے

    زندگی تھی یہ تماشا تو نہیں تھا پہلے

    زندگی تھی یہ تماشا تو نہیں تھا پہلے آدمی اتنا بھی تنہا تو نہیں تھا پہلے ہر طرف شمع محبت کے اجالے تھے یہاں صورتیں تھیں یہ اندھیرا تو نہیں تھا پہلے داؤ پر جذبۂ الفت کو لگا دیتے تھے لوگ پھر بھی دل اتنا شکستہ تو نہیں تھا پہلے دیکھ لیتے تھے اسی روح کے اندر خود کو آئینہ ہم پہ ادھورا ...

    مزید پڑھیے

    خموش رہ گئے گفتار تک نہیں پہنچے

    خموش رہ گئے گفتار تک نہیں پہنچے ہمارے زخم بھی اظہار تک نہیں پہنچے گلہ نہیں ہے خموشی کا ان حروف کا ہے سخن میں ڈھل کے جو معیار تک نہیں پہنچے تمام خیموں میں جلتے رہے سخن کے چراغ غریب خانۂ بیمار تک نہیں پہنچے نفیٔ خاک سے اپنا حصول کیا پاتے وہ لوگ جو کسی اقرار تک نہیں پہنچے ہم اہل ...

    مزید پڑھیے

    کوئے قاتل سے جو گزرے گا بکھر جائے گا

    کوئے قاتل سے جو گزرے گا بکھر جائے گا پر یہاں خوف کسے ہے کہ وہ مر جائے گا شہریت کے جہاں آئین سے چھن جائیں حقوق ایسی ترمیم سے کیا ملک سنور جائے گا حق کی آواز میں آواز ملاتے چلئے کارواں بڑھتا رہے گا یہ جدھر جائے گا چل رہے ہیں جو اندھیروں سے مقابل ہو کر آخر شب انہیں پیغام سحر جائے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی

    اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی درد کی رات اگر انجمن آرا ہوتی کچھ تو ہو جاتی تسلی دل پژمردہ کو گھر کی ویرانی جو سامان تماشا ہوتی زندگی اپنی اس آشفتہ مزاجی سے بنی یہ نہ ہوتی تو مری ذات بھی صحرا ہوتی ساری رونق ترے ہونے کے یقیں میں ہے نہاں تو نہ ہوتا تو بھلا کاہے کو دنیا ہوتی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    یہ عمر گزری ہے اتنے ستم اٹھانے میں

    یہ عمر گزری ہے اتنے ستم اٹھانے میں کہ خوف آتا ہے اگلا قدم اٹھانے میں زمیں کا مجھ سے حوالہ بھی ٹوٹ پایا نہیں میں سرفراز رہا تیرا غم اٹھانے میں ہر ایک شے پہ ہے یکسانیت کا غلبہ کیوں یہ امتیاز وجود و عدم اٹھانے میں چمک کے کوچۂ قاتل میں نیزے کیا کرتے کہ جوش خوں تھا ہمارے قلم اٹھانے ...

    مزید پڑھیے

    وحشت دل چشم حیراں خواب صحرا اور میں

    وحشت دل چشم حیراں خواب صحرا اور میں اک بساط شوق پر میرا تماشا اور میں تیرے ہاتھوں سے بنا کشکول بھرتا ہی نہیں قریہ قریہ گھومتے ہیں میرا کاسہ اور میں ایک ہی صورت کے دو ٹکڑے ہوئے ہوں کیا خبر شام کے ماتھے پہ وہ پہلا ستارہ اور میں دم بہ دم صوت و صدا نا معتبر ہوتی گئی پشت پر ہے پھر ...

    مزید پڑھیے

    شہادت میں ظفر روشن جبیں کو دیکھ لے آ کر

    شہادت میں ظفر روشن جبیں کو دیکھ لے آ کر سن اے قاتل مری فتح مبیں کو دیکھ لے آ کر مری یادوں میں ہیں آباد مظلوم جہاں سارے کہاں تک عدل ہے دل کی زمیں کو دیکھ لے آ کر ملا ہے یک جہاں غم مجھ کو تیری بے وفائی سے یہ کیسا اوج ہے جان حزیں کو دیکھ لے آ کر مجھے فکر جہاں کتنی ہے اپنی ذات میں ...

    مزید پڑھیے

    خیمہ زن کون ہے آخر یہ کنار دل پر

    خیمہ زن کون ہے آخر یہ کنار دل پر کس کا افسوں ہے کہ روشن ہیں اشارے دل پر شام اعجاز عجب آئی ہے تنہائی میں کہکشاں سے اتر آئے ستارے دل پر لگ گیا تھا کسی رخصت پہ جو مابین شباب داغ اس زخم کا اب تک ہے ہمارے دل پر جیسے محفوظ ہو تم میرے نہاں جذبوں میں کیا اسی طرح میں زندہ ہوں تمہارے دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3