کس کی آنکھوں کی ہدایت سے مجھے دیکھتا ہے
کس کی آنکھوں کی ہدایت سے مجھے دیکھتا ہے آئینہ اپنی فراست سے مجھے دیکھتا ہے جب سے اترے ہیں مرے دل پہ یہ آلام زمیں آسماں جھک کے رفاقت سے مجھے دیکھتا ہے میں گنہ گار ہوں آنکھوں میں ابھی تک اپنی جانے وہ کس کی نیابت سے مجھے دیکھتا ہے مائل رقص نہیں پاؤں میں زنجیر نہیں پھر بھی زنداں ہے ...