راشد آذر کی غزل

    باز بھی آؤ یاد آنے سے

    باز بھی آؤ یاد آنے سے کیا ملے گا ہمیں ستانے سے خون دل سے دیے جلائے ہیں ہو کے گزرو غریب خانے سے کیسی بے رونقی ہے محفل میں ایک اس کے یہاں نہ آنے سے در دل وا کیا تو وہ آئے کون آتا ہے یوں بلانے سے تجھ سے بچھڑے تو کب یہ سوچا تھا اس قدر ہوں گے بے ٹھکانے سے ہم تو حیران ہیں کہ کیوں ہم ...

    مزید پڑھیے

    زندگی جو کہہ نہ پائی رہ گئی

    زندگی جو کہہ نہ پائی رہ گئی موت وہ ساری کہانی کہہ گئی رات بھر اس کا فسانہ لکھ کے ہم اتنا روئے سب کتابت بہہ گئی ہچکیوں میں دب گیا اس کا سوال جیسے اک دستک ادھوری رہ گئی قرب کے صدمے ہوں یا دوری کا غم جتنا سہنا تھا محبت سہہ گئی جب بھی آذرؔ دل سے نکلی کوئی بات دل کی گہرائی میں تہہ ...

    مزید پڑھیے

    عجیب جنبش لب ہے خطاب بھی نہ کرے

    عجیب جنبش لب ہے خطاب بھی نہ کرے سوال کر کے مجھے لا جواب بھی نہ کرے وہ میرے قرب میں دوری کی چاشنی رکھے مرے لیے مرا جینا عذاب بھی نہ کرے کبھی کبھی مجھے سیراب کر کے خوش کر دے ہمیشہ گمرہ سحر سراب بھی نہ کرے عجیب برزخ الفت میں مجھ کو رکھا ہے کہ وہ خفا بھی رہے اور عتاب بھی نہ کرے وہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے

    وہی تعلق خاطر جو برق و باد میں ہے دل ستم زدہ کی حسرت و مراد میں ہے ہر ایک عہد کی ہوتی ہے اک خصوصیت ہمارے دور میں یکسانیت تضاد میں ہے کسی نتیجے پہ پہنچے ہیں غور‌ و فکر کے بعد تو یہ کہ سارا جہاں ایک گرد باد میں ہے اگر نظر ہو تو پڑھ لو پیام بیداری فصیل شہر پہ لکھا ہوا فساد میں ہے وہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا نام لے کر در بہ در ہوتا رہوں گا

    تمہارا نام لے کر در بہ در ہوتا رہوں گا کہ برسوں داغ دل اشکوں سے میں دھوتا رہوں گا تو خوشیاں ہی سمیٹ اور غم مجھے دے دے میں ہوں نا ترے حصے کی غمگینی کو میں روتا رہوں گا جگایا منتظر آنکھوں نے برسوں اب یہ سوچا کہ مرنے کا بہانہ کر کے میں سوتا رہوں گا مجھے بس ایک لمحہ سوچنے دو زندگی ...

    مزید پڑھیے

    حیات دی تو اسے غم کا سلسلہ بھی کیا

    حیات دی تو اسے غم کا سلسلہ بھی کیا قضا کے ساتھ قدر کو مری سزا بھی کیا اسی نے در بہ دری کو نئی تلاش بھی دی برا تو اس نے کیا ہی مگر بھلا بھی کیا بغیر مانگے ہی دینا ہے شان مولائی مرا وقار بھی رکھا مجھے عطا بھی کیا تضاد اس کی محبت کا میں ہی جانتا ہوں جلایا دھوپ میں آنچل کا آسرا بھی ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ رہا ہے تری ہر خطا کا حامی مجھے

    سمجھ رہا ہے تری ہر خطا کا حامی مجھے دکھا رہا ہے یہ آئینہ میری خامی مجھے زماں کی قید ہے کوئی نہ ہے مکاں کی خبر کہاں کہاں لیے پھرتی ہے تشنہ کامی مجھے نہیں کہ جرأت اظہار عشق مجھ میں نہیں تباہ کر کے رہی میری نیک نامی مجھے کوئی نہیں مرا سامع اسی میں خوش ہوں میں کہ راس آئی بہت میری ...

    مزید پڑھیے

    آئنے سے مکر گیا کوئی

    آئنے سے مکر گیا کوئی مجھ پہ الزام دھر گیا کوئی زندگی لے تجھے مبارک ہو جیتے جی آج مر گیا کوئی عمر بھر جی رہا تھا مر مر کے پھر بھی مرنے سے ڈر گیا کوئی مانگنے کو جو ہاتھ پھیلایا ریزہ ریزہ بکھر گیا کوئی ساتھ تھا رنج خوش دلی آزرؔ رات جب اپنے گھر گیا کوئی

    مزید پڑھیے

    حسن ہو عشق کا خوگر مجھے رہنے دیتے

    حسن ہو عشق کا خوگر مجھے رہنے دیتے تم ہو منظر پس منظر مجھے رہنے دیتے مجھ سے تہذیب ریا کار کی تزئیں کیوں کی نا تراشیدہ تھا پتھر مجھے رہنے دیتے میں نے کب چاہا کہ قید در و دیوار ملے میں تو آوارہ ہوں بے گھر مجھے رہنے دیتے وقت و حالات سے خواہش تھی فقط چند ہی روز قید لمحات سے باہر مجھے ...

    مزید پڑھیے

    درد اپنا تھا تو اس درد کو خود سہنا تھا

    درد اپنا تھا تو اس درد کو خود سہنا تھا نہ کسی اور سے دکھ اپنا کبھی کہنا تھا غلطی کی کہ مروت میں مصیبت جھیلی ظلم برداشت ہی کرنا تھا نہ چپ رہنا تھا اشک بن کر جو نہ بہتا تو رگوں میں بہتا کسی صورت سے لہو تھا تو اسے بہنا تھا شبہ ہوتا تھا کہ ہے رنگ بدن یا ملبوس بے لباسی تھی لباس اس نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3