راشد آذر کی غزل

    عزم بلند جو دل بیباک میں رہا

    عزم بلند جو دل بیباک میں رہا عکس جلیل اس کا مری خاک میں رہا میرے لبوں پہ ڈھونڈتے گزری تمہاری عمر اظہار غم تو دیدۂ نمناک میں رہا چھوٹا سا ایک ذرہ ہی وجہ حیات ہے ذوق نمو کہاں خس و خاشاک میں رہا پھاڑا ہے اس کے غم نے گریباں کو اس طرح بس ایک تار دامن صد چاک میں رہا آزرؔ ہے اک تسلسل ...

    مزید پڑھیے

    خیال کی طرح چپ ہو صدا ہوئے ہوتے

    خیال کی طرح چپ ہو صدا ہوئے ہوتے کم از کم اپنی ہی آواز پا ہوئے ہوتے ترس رہا ہوں تمہاری زباں سے سننے کو کہ تم کبھی مرا حرف وفا ہوئے ہوتے عجیب کیفیت‌ بے دلی ہے دونوں طرف کہ مل کے سوچ رہے ہیں جدا ہوئے ہوتے بہت عزیز سہی ہم کو اپنی خود داری مزہ تو جب تھا کہ تیری انا ہوئے ہوتے یہ آرزو ...

    مزید پڑھیے

    فاصلہ رکھو ذرا اپنی مداراتوں کے بیچ

    فاصلہ رکھو ذرا اپنی مداراتوں کے بیچ دوریاں بڑھ جائیں گی پیہم ملاقاتوں کے بیچ کیا بھروسہ کم ہوا بے اعتباری بڑھ گئی طنز کا لہجہ در آیا پیار کی باتوں کے بیچ تو بھی میرے عکس کے مانند میرے ساتھ ہے میں اکیلا کب رہا ہوں دکھ بھری راتوں کے بیچ شکوہ سنجی نے خلوص التجا کم کر دیا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا

    کم سے کم اپنا بھرم تو نہیں کھویا ہوتا دل کو رونا تھا تو تنہائی میں رویا ہوتا صبح سے صبح تلک جاگتے ہی عمر کٹی ایک شب ہی سہی بھر نیند تو سویا ہوتا ڈھونڈھنا تھا مرے دل کو تو کبھی پلکوں سے میرے اشکوں کے سمندر کو بلویا ہوتا دیکھنا تھا کہ نظر چبھتی ہے کیسے تو کبھی اس کے پیکر میں ...

    مزید پڑھیے

    سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا

    سایہ تھا میرا اور مرے شیدائیوں میں تھا اک انجمن سا وہ مری تنہائیوں میں تھا چھنتی تھی شب کو چاندنی بادل کی اوٹ سے پیکر کا اس کے عکس سا پرچھائیوں میں تھا کوئل کی کوک بھی نہ جواب اس کا ہو سکی لہرا ترے گلے کا جو شہنائیوں میں تھا جس دم مری عمارت دل شعلہ پوش تھی میں نے سنا کہ وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ بے نوائی ہماری سودائے سر ہے گھر میں بسا دیا ہے

    یہ بے نوائی ہماری سودائے سر ہے گھر میں بسا دیا ہے مکان خالی ہے لیکن اس کو نگار خانہ بنا دیا ہے تمام عمر عزیز اپنی اسی طرح سے گنوائی ہم نے کبھی جو سوئے تو خواب دیکھا کسی نے ہم کو جگا دیا ہے نہ کچھ رہا ہے کہ ہم ہی رکھتے نہ کچھ بچا ہے کہ تم کو دیتے متاع دل تھی لٹا کے آئے جو قرض جاں تھا ...

    مزید پڑھیے

    چاہت تمہاری سینے پہ کیا گل کتر گئی

    چاہت تمہاری سینے پہ کیا گل کتر گئی کس خوش سلیقگی سے جگر چاک کر گئی رکھی تھی جو سنبھال کے تو نے سلامتی وہ تیرے بعد کس کو پتا کس کے گھر گئی جو زندگی سمیٹ کے رکھی تھی آج تک اک لمحۂ خفیف میں یکسر بکھر گئی بھٹکے ہوئے تھے ایسے کہ گرد سفر کو ہم مڑ مڑ کے دیکھتے رہے منزل گزر گئی اک عمر ...

    مزید پڑھیے

    منتظر آنکھوں میں جمتا خوں کا دریا دیکھتے

    منتظر آنکھوں میں جمتا خوں کا دریا دیکھتے تم نہیں آتے تو ساری عمر رستہ دیکھتے وسعت کون و مکاں اس ریگزار دل میں ہے آرزو ہے تم بھی آ کر دل کا صحرا دیکھتے اپنے مرنے کی خبر اک دن اڑاتے کاش ہم چاہنے والوں کا اپنے پھر تماشا دیکھتے سر پہ سورج آ گیا پھر بھی نہ کھولی ہم نے آنکھ صبح اٹھتے ...

    مزید پڑھیے

    مرتے نہیں اب عشق میں یوں تو آتش فرقت اب بھی وہی ہے

    مرتے نہیں اب عشق میں یوں تو آتش فرقت اب بھی وہی ہے طور جنوں کے بدلے لیکن سوز محبت اب بھی وہی ہے عمر کی اس منزل پر بھی ہم تجھ پر جان نچھاور کر دیں گو وہ گرمی خوں میں نہیں ہے دل میں قیامت اب بھی وہی ہے تم کیا جانو جینا مرنا ہم نے کن شرطوں پر سیکھا آج بھی ایسے لوگ ہیں جن میں شوق شہادت ...

    مزید پڑھیے

    صبح قیامت جن ہونٹوں پہ دلاسے دیکھے

    صبح قیامت جن ہونٹوں پہ دلاسے دیکھے کیا لب دریا ان جیسے بھی پیاسے دیکھے کون وفا کی منزل سے اس شان سے گزرا چاک قبا دیکھے جو کوئی بلا سے دیکھے ہاتھوں میں میزان لبوں پر حکم قضا ہے حاکم شہر بھی اکثر ہم نے خدا سے دیکھے دیکھنے والے یوں تو بہت دیکھے ہیں لیکن مر جاؤں جو کوئی تیری ادا سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3