Rana Usman Ahaamir

رانا عثمان احامر

  • 1990

رانا عثمان احامر کی غزل

    اتنا نزدیک ہوا جتنا اسے دور کیا

    اتنا نزدیک ہوا جتنا اسے دور کیا پھر اسی شخص کی نفرت مجھے مشہور کیا رت جگا چھوڑ میں اس شرط پہ اب سویا تھا نیند کے ساتھ ترا خواب بھی منظور کیا خامشی صبر کی حدت سے پگھل سکتی تھی تیری چوپال کے آداب نے مجبور کیا تشنگی اور بڑھی جسم کو جب ڈھانپا گیا آنکھ نے وقت کی تمثیل کو مخمور ...

    مزید پڑھیے

    عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے

    عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے بوجھ اپنے ہی اٹھائے ہیں مرے یاروں نے میں کسی غیر کے ماتھے سے گلا کیا پونچھوں مجھ پہ الزام لگائے ہیں مرے یاروں نے ایک تصویر بدن باندھ کے کب تھی ناچی خواب طبلے پہ نچائے ہیں مرے یاروں نے تب سے یاروں میں ہے تقسیم محبت کی ہوئی جب نئے یار بنائے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ذات کے بعد مکافات میں آ جاتے ہیں

    ذات کے بعد مکافات میں آ جاتے ہیں لوگ کم ظرف خرافات میں آ جاتے ہیں تب خدا کی کسی حکمت پہ یقیں آتا ہے جب ابابیل بھی عرفات میں آ جاتے ہیں گھر کی دولت کو سر عام لٹانے والے باپ مرتا ہے تو اوقات میں آ جاتے ہیں یاد بچپن کی ستائے تو سہولت کے لیے تتلیاں دیکھنے باغات میں آ جاتے ہیں اب بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے

    میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے سچ تو یہ ہے تری عزت کی حفاظت کی ہے میں بھلا کیسے ترے ساتھ بغاوت کرتا مجھ پہ سادات کے پرکھوں نے امامت کی ہے صاحب دین کو فتوے کی نہ کیوں کر سوجھے آج درویش نے مسجد میں عبادت کی ہے یہ زمیں کیوں نہ پھٹے اور فلک زرد نہ ہو ایک مزدور نے اللہ سے شکایت کی ...

    مزید پڑھیے

    خواب تعبیر سفر میرے سہارے کب تھے

    خواب تعبیر سفر میرے سہارے کب تھے جو چمکتے تھے وہ جگنو تھے ستارے کب تھے یہ محبت کا اثر ہے کہ تو دکھتا ہے مجھے نقش کاغذ پہ ابھی میں نے اتارے کب تھے مجھ سے بچھڑے ہیں کڑے وقت میں باری باری میری ماں سچ ہے مرے دوست یہ سارے کب تھے اپنی مرضی کہ تجھے چھوڑ دیا ہے تجھ پر ہم وہ مورکھ ہیں جو ...

    مزید پڑھیے

    یہ حقیقت ہے مری ذات کا نقصان کیا

    یہ حقیقت ہے مری ذات کا نقصان کیا میں نے جس شخص پہ تا عمر بڑا مان کیا شہر کی سمت نیا رستہ بنانے کے لیے پیڑ کاٹے گئے اور گاؤں کو ویران کیا یار دشمن سے ملے سانس کو مفلوج کیا حوصلہ ہارا گیا جیت کا نقصان کیا آخری بار ملا پہلی ملاقات میں وہ ایک ہی شخص نے دو بار تھا حیران کیا نیند آئے ...

    مزید پڑھیے

    چاند کے ساتھ جب وہ چلتا تھا

    چاند کے ساتھ جب وہ چلتا تھا عکس تالاب سے ابھرتا تھا یار اوروں کی بات کرتا تھا رنگ تصویر میں بدلتا تھا جو تری حسرتوں پہ ہنستا تھا وہ مری بے بسی پہ روتا تھا بند کمرے میں جب ٹہلتا تھا عکس دیوار سے نکلتا تھا سامنے سے کہاں گزرتا تھا وہ جو وارفتگی سے ملتا تھا پیڑ کا سانس بھی اکھرتا ...

    مزید پڑھیے

    درد جب صبر کے دھاروں سے نکل آئے تھے

    درد جب صبر کے دھاروں سے نکل آئے تھے پھر منافق مرے یاروں سے نکل آئے تھے لاش پانی میں پڑی دیکھ کے تنہا میری اشک دریا کے کناروں سے نکل آئے تھے دیکھ کے آنکھ مچولی کو چمن میں اس دن دفعتاً پھول بہاروں سے نکل آئے تھے میں نے آواز لگائی تھی محبت لے لو لوگ عجلت میں قطاروں سے نکل آئے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ نکمے کی جو بھی عزت ہے

    مجھ نکمے کی جو بھی عزت ہے آل اطہار کی بدولت ہے ایک چہرہ خدا کا چہرہ ہے وہ جسے دیکھنا عبادت ہے چودہ صدیاں گزر گئی اب تک کربلا دین کی ضرورت ہے زخم زنجیر اشک اور ماتم درد میں وجد کی سہولت ہے حوصلہ رکھ زمین کرب و بلا تجھ پہ اب آخری شہادت ہے

    مزید پڑھیے