عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے
عقل کے بٹوے بنائے ہیں مرے یاروں نے
بوجھ اپنے ہی اٹھائے ہیں مرے یاروں نے
میں کسی غیر کے ماتھے سے گلا کیا پونچھوں
مجھ پہ الزام لگائے ہیں مرے یاروں نے
ایک تصویر بدن باندھ کے کب تھی ناچی
خواب طبلے پہ نچائے ہیں مرے یاروں نے
تب سے یاروں میں ہے تقسیم محبت کی ہوئی
جب نئے یار بنائے ہیں مرے یاروں نے
وقت آنے پہ بتاؤں گا کہانی سب کو
جو بھی کردار نبھائے ہیں مرے یاروں نے