میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے

میں نے کھل کر نہیں خاموش محبت کی ہے
سچ تو یہ ہے تری عزت کی حفاظت کی ہے


میں بھلا کیسے ترے ساتھ بغاوت کرتا
مجھ پہ سادات کے پرکھوں نے امامت کی ہے


صاحب دین کو فتوے کی نہ کیوں کر سوجھے
آج درویش نے مسجد میں عبادت کی ہے


یہ زمیں کیوں نہ پھٹے اور فلک زرد نہ ہو
ایک مزدور نے اللہ سے شکایت کی ہے


ظلم سہہ کر بھی بغاوت کا نہیں سوچا میں نے
حوصلہ دیکھ کہ حاکم کی اطاعت کی ہے