چاند کے ساتھ جب وہ چلتا تھا
چاند کے ساتھ جب وہ چلتا تھا
عکس تالاب سے ابھرتا تھا
یار اوروں کی بات کرتا تھا
رنگ تصویر میں بدلتا تھا
جو تری حسرتوں پہ ہنستا تھا
وہ مری بے بسی پہ روتا تھا
بند کمرے میں جب ٹہلتا تھا
عکس دیوار سے نکلتا تھا
سامنے سے کہاں گزرتا تھا
وہ جو وارفتگی سے ملتا تھا
پیڑ کا سانس بھی اکھرتا تھا
جب پرندہ اڑان بھرتا تھا