رامز ہاشمی کی غزل

    بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے

    بارہا دی ہے صدا دل نے خدا گم صم ہے ہاتھ پھیلائے کئی بار خدا گم صم ہے دینے والوں کو بنا مانگے دیا ہے اس نے مانگنے والوں سے لے کر بھی خدا گم صم ہے منہ میں ہو خاک مرے شکوہ کناں لگتا ہوں شکوہ بھی کرتا ہوں تو دل کی فضا گم صم ہے ہے خموشی بھی قیامت سی کہیں شور نہیں سب چراغوں کو بجھا کر ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ ہونا بھی ترا جھوٹا دلاسا ہے مجھے

    ساتھ ہونا بھی ترا جھوٹا دلاسا ہے مجھے میں سمجھتا ہوں کہ لفظوں سے بہلنا ہے مجھے کیوں سنبھالوں جو یہ کہتے ہو سنبھالو خود کو جب ترا غیر کا ہونا بھی گوارا ہے مجھے تو اترتا ہی نہیں دل سے ابھی تک میرے تو نے کس طرح خدا جانے بھلایا ہے مجھے اب نہیں سوچ زمانے کی بھلے جو سوچے اب تو دیوار ...

    مزید پڑھیے

    بارشوں میں آگ جلتی رہ گئی

    بارشوں میں آگ جلتی رہ گئی زندگی بس آنکھ ملتی رہ گئی ہجر نے بے جان کر کے رکھ دیا آہ پھر بھی سانس چلتی رہ گئی خوب کی خانہ خرابی عشق نے ہر نفس امید پلتی رہ گئی خوش نما پیپل اگا دیوار میں اور پھر دیوار گلتی رہ گئی ڈھلتے ڈھلتے ڈھل گئی عمر رواں اور دنیا یوں ہی چلتی رہ گئی آئی تھی ...

    مزید پڑھیے

    چاند تارے اداس رہتے ہیں

    چاند تارے اداس رہتے ہیں تیرے پیارے اداس رہتے ہیں ماہ کامل کو دیکھنے کے بعد سب نظارے اداس رہتے ہیں دریا بہتا ہے موج میں اپنی اور کنارے اداس رہتے ہیں مار ڈالے گی یہ جوانی بھی بے سہارے اداس رہتے ہیں تو جو آنکھوں میں پڑھتا رہتا تھا وہ سپارے اداس رہتے ہیں تو نہیں ہے جو شہر میں ...

    مزید پڑھیے

    لے اڑی خشک پتے ہوا دوستا

    لے اڑی خشک پتے ہوا دوستا ہو گئی زندگی کیا سے کیا دوستا ڈھونڈ لا تو کہیں سے مجھے آ بھی جا ہو گیا ہوں میں پھر لاپتہ دوستا عشق ہی عشق ہے چار سو کو بہ کو عشق میں یوں ہوئے مبتلا دوستا میری ہر اک دعا میں ترا نام ہے تجھ کو آباد رکھے خدا دوستا گھر کرائے کا تھا جوں ہی خالی ہوا آ گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    محبت میں دھوکے سے مارا گیا ہے

    محبت میں دھوکے سے مارا گیا ہے مجھے آسماں سے اتارا گیا ہے میں شہباز ہوں عشق کی وادیوں کا جہاں میرے آگے پسارا گیا ہے خدا کی قسم کچھ بچا ہی نہیں ہے کسے کس طرح جانے ہارا گیا ہے ضروری نہیں ہے مرا ڈوب جانا ابھی ہاتھ سے بس کنارا گیا ہے گناہوں کا انبار تھا میرے سر پہ جہنم سے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    حیات ہجر میں دل کی تھکن سمجھتا ہوں

    حیات ہجر میں دل کی تھکن سمجھتا ہوں خراب ہوں کہ جنوں کا چلن سمجھتا ہوں سمجھتا ہوں کہ مسیحا نہیں رہا پھر بھی مریض عشق ہوں اپنی لگن سمجھتا ہوں سنو اے چاک گریباں کئے ہوئے لوگو دریدہ دل ہوں میں ٹوٹے بٹن سمجھتا ہوں سخن کروں تو بہت سوچ کر نہیں کرتا میں خود کو جیسے روایت شکن سمجھتا ...

    مزید پڑھیے

    ترے ہونٹوں سے دوپٹے کے سرکنے کی قسم

    ترے ہونٹوں سے دوپٹے کے سرکنے کی قسم دل نے چاہا ہے تجھے دل کے دھڑکنے کی قسم رات گزرے ہے سلگتے ہوئے شعلوں پہ کہیں تیری بے تاب جوانی کے سلگنے کی قسم دل بھی ڈوبے ہی چلا جاتا ہے سورج کی طرح دن کے ڈھلنے پہ پرندوں کے تڑپنے کی قسم خوشبو سانسوں میں سمائی ہے تری سانسوں کی صحن گلشن میں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو چہرے پہ خون رہنے دے

    کچھ تو چہرے پہ خون رہنے دے تھوڑا دل میں سکون رہنے دے کون سا سو برس جیوں گا میں مجھ پہ اس کا جنون رہنے دے سائباں چھین لے مگر اے دوست میری خاطر ستون رہنے دے میں تو جاہل ہوں مجھ کو مطلب کیا ذکر علم و فنون رہنے دے سخت دشوار ہے جئے جانا زندگی پر سکون رہنے دے گرم رکھتا ہے سرد موسم ...

    مزید پڑھیے