بارشوں میں آگ جلتی رہ گئی

بارشوں میں آگ جلتی رہ گئی
زندگی بس آنکھ ملتی رہ گئی


ہجر نے بے جان کر کے رکھ دیا
آہ پھر بھی سانس چلتی رہ گئی


خوب کی خانہ خرابی عشق نے
ہر نفس امید پلتی رہ گئی


خوش نما پیپل اگا دیوار میں
اور پھر دیوار گلتی رہ گئی


ڈھلتے ڈھلتے ڈھل گئی عمر رواں
اور دنیا یوں ہی چلتی رہ گئی


آئی تھی رامزؔ جوانی بھی مگر
دن ڈھلا پھر شام ڈھلتی رہ گئی